یونان میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ
20 اکتوبر 2011جمعرات کے روز یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سنتاگما اسکوائر پر جمع ہوئے جہاں انہوں نے حکومت کے بچتی پروگرام کی مخالفت میں نعرے بازی کی۔ حکومت کا بچتی پروگرام جلد ملکی پارلیمان میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ یونان کی ٹریڈ یونینوں نے اس بچتی پروگرام کے خلاف دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دی تھی۔ بچتی پروگرام کے مخالفین کا مؤقف ہے کہ اس پروگرام سے ملک کے سماجی شعبوں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی جائیں گی جس کا اثر عام آدمی پر پڑے گا۔ مخالفین کہتے ہیں کہ حکومت کو امراء پر ٹیکس لگانا چاہیے اور مالیاتی اداروں کی بے ضابطگیوں پر قدغن لگانی چاہیے۔
یونانی پولیس کے مطابق جمعرات کی صبح پینتیس ہزار کے قریب افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے مشتعل مظاہرین پر آنسو گیس بھی فائر کی۔
بدھ کو بھی یونانی پارلیمان کے اطراف کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا تھا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم پینتالیس افراد زخمی ہوئے۔ حکومتی عہدیداروں کے مطابق مظاہرین نے بڑے پیمانے پر دکانوں، بینکوں اور ہوٹلوں پر پتھراؤ کیا اور املاک کو آگ لگانے کی کوشش کی۔
یونان کی حکومت کا کہنا ہے کہ بچتی پروگرام کو اتوار کے روز ہونے والے یورپی یونین کے ایک انتہائی اہم اجلاس سے قبل منظور کر لیا جانا چاہیے ورنہ یورپی یونین اور آئی ایم ایف کی جانب سے یونان کی معیشت کی بحالی کے لیے امدادی پیکج منظور نہیں کیا جائے گا۔ یونانی حکومت اس حوالے سے ایک بچتی پروگرام پہلے ہی منظور کر چکی ہے، جس کو بھی عوامی حلقوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے مظاہرے میں شریک ایک خاتون یورگیا تاردیلی کا کہنا تھا: ’’میں ایک پینشنر ہوں اور حکومت میری پہلے ہی سے کم کی ہوئی پینشن کو مزید کم کر رہی ہے۔ سب سے بری حالت اس ملک کے نوجوانوں کی ہے۔ وہ بے روزگار ہیں اور ان کے پاس کوئی مقصد حیات نہیں۔ وہ نا امید ہیں۔‘‘
دوسری جانب یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے کہا ہے کہ اتوار کے روز ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس میں اہم فیصلے کرنا ہوں گے۔
یورو زون کا مالیاتی بحران نہ صرف یہ کہ یونان بلکہ اٹلی، اسپین، پرتگال اور کئی دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ اس مالیاتی بحران کے اثرات پوری دنیا کی معیشت پر دیکھے جا رہے ہیں۔ امریکہ اور ایشیا کے بہت سے ممالک میں سرمایہ داری نظام کے مخالفین سراپا احتجاج ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی