یونان کی مشکل مستحکم بنیادوں پر حل کی جائیں، میرکل
19 جون 2011یورپی اقتصادی ماہرین ان دنوں اس خوف کا شکار ہیں کہ یونان کا سنگین مالی بحران یونین کی دیگر رکن ریاستوں کی معیشت کو بھی آگ کے شعلوں کی مانند اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ دارالحکومت برلن میں اپنی جماعت کرسٹیئن ڈیموکریٹک پارٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران چانسلر انگیلا میرکل نے نجی شعبے کے کردار پر بات کی۔ اس اجلاس میں جرمن چانسلر نے البتہ واضح کیا کہ نجی بینکوں سے یونان کے بیل آؤٹ پیکج میں رضاکارانہ بنیادوں پر حصہ ملانے کا کہا جائے گا۔ اس سے قبل ایسی اطلاعات گردش میں تھیں کہ جرمنی چاہتا ہے کہ نجی بینکوں اور بڑی انشورنس کمپنیوں کو یونان کے بیل آؤٹ پیکج میں حصہ ملانے کے لیے قانونی طور پر پابند کیا جائے۔
جرمن وزیر مالیات وولف گانگ شوئبلے نے اس ضمن میں چانسلر کے موقف کی حمایت کی ہے۔ جرمن روزنامے بوئیرسائٹنگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے نجی بینکوں اور اہم انشورنس کمپنیوں کے قابل ذکر اور فعال کردار کی ضرورت پر زور دیا۔
یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ مل کر یونان کے لیے ایک اور بڑے بیل آؤٹ پیکج تشکیل دینے کی کوشش میں ہیں جتنا بڑا پیکج ایتھنز حکومت کو گزشتہ سال دیا گیا تھا۔ گزشتہ سال کے بیل آؤٹ پیکج کی مالیت 110 ارب یورو یا 156 ارب ڈالر کے برابر تھی۔
نئے مالیاتی امدادی پیکج کے بدلے ایتھنز حکومت کو عوامی شعبے کے حکومتی اخراجات میں مزید کٹوتیوں کے غیر مقبول اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ یونانی حکومت کو مزدور و تجارتی اتحاد کی تنظیموں کے شدید ردعمل کا سامنا ہے جو نوکریوں میں کٹوتیوں جیسے معاملات پر سراپا احتجاج ہیں۔
یونانی کابینہ کفایت شعاری کے نئے منصوبے کی پارلیمان سے منظوری کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جبکہ یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے عہدیدار نئے بیل آؤٹ پیکج کی جزیات اور پیچیدگیوں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔ اس ضمن میں اتوار 19 جون کو یورو زون کے 17 ممالک کے وزرائے خزانہ لکسمبرگ میں سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔ آج سے شروع ہونے والی اس میٹنگ میں یونان کے نئے وزیر خزانہ بھی شرکت کریں گے۔
یونان کو جولائی کے حکومتی اخراجات کی ادائیگی کے لیے بھی گزشتہ سال کے بیل آؤٹ پیکج کی دوسری قسط درکار ہے۔ یونان کے لیے دوسرے بیل آؤٹ پیکج سے متعلق حتمی اعلان یورپی یونین کے 23 اور 24 جون کو منعقدہ اجلاس میں کیا جائے گا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عابد حسین