یونان یورو زون کا حصہ رہے گا۔ باروسو
28 ستمبر 2011آج بدھ کے روز یورپی کمیشن کے صدر یوزےمانوئل باروسو نے یورپی پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں یورپی اقوام سے سالانہ خطاب کیا۔ اس خطاب میں باروسو نے یورپی اقتصادیات اور اس کی موجودہ صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے ممکنہ پلان اور پیدا شدہ کئی خدشات کی نفی کی۔ یورپی کمیشن کے صدر باروسو نے یورو زون ملکوں میں پائے جانے والے قرضے کے بحران کو یورپی یونین کی تاریخ کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے ہر ممکن اور ضروری اقدامات کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔
اپنی اس خصوصی تقریر میں انہوں نے یورپی یونین کی اقوام کے درمیان مزید اتحاد اور قریبی تعلق کو انتہائی اہم قرار دیا۔ باروسو کا یہ بھی کہنا تھا کہ یونان یورو زون کا حصہ رہے گا لیکن اسے اپنے عزم کو یقینی طور پر پورا کرنا ہو گا۔ باروسو نے ان خیالات کو پروزور انداز میں رد کرنے کی کوشش کی، جن میں یونان کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ یورو زون سے علیٰحدگی اختیار کر لے۔
یورپی پارلیمنٹ سے اپنے سالانہ خطاب میں یورپی کمیشن کے صدر نے ایتھنز، ڈبلن، پیرس اور برلن سمیت تمام حکومتوں کو مشورہ دیا کہ ان کے درمیان قریبی رابطہ کاری سے ہی یورپی عزت و وقار دیگر اقوام پر ظاہر ہو گا۔ اس موقع پر انہوں نے یورپی قرضے کے بحران کے حوالے سے بین الاقوامی ساتھیوں کے مشوروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یورپ مل جل کر اپنے اس بحران پر قابو پانے کی استعداد رکھتا ہے۔ باروسو نے واضح طور پر کہا کہ یورپ، باہر سے کوئی ’ڈکٹیشن‘ نہیں لے گا۔
یورپی مرکزی بینک کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے باروسو نے کہا کہ بینک اپنے لامحدود اختیارات کو استعمال میں لاتے ہوئے قرضے کے بحران پر قابو پانے کی اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔ انہوں نے بینک پر واضح کیا کہ وہ یورو زون کی سلامتی کے لیے اور اس اکائی میں مالیاتی استحکام کو قائم رکھنے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش کرے۔
اپنی تقریر میں یورپی کمیشن کے صدر نے مشترکہ یورو بانڈ کو پیش کرنے کے مجوزہ پلان کو عملی شکل دینے کی خواہش بھی ظاہر کیا۔ جرمنی کی جانب سے اس بانڈ کی ہیت پر اعتراض کیا جا چکا ہے۔ برلن حکومت کا خیال ہے کہ ان بانڈز سے بعض کمزور یورپی حکومتیں آسان سرمائے سے منفعت حاصل کر سکیں گی۔ باروسو نے ان مالیاتی بانڈز کی مناسبت یہ بھی کہا کہ مستقبل میں یورپی یونین کی اقتصادی پالیسوں کے مربوط نفاذ کے بعد ہی یہ بانڈ حکومتوں کے لیے مالی استحکام کا باعث بن سکیں گے۔ اس کے علاوہ بڑی رقوم کی منتقلی پر مالیاتی ٹیکس کے نفاذ کو بھی انہوں نے تجویز کیا۔ مالیاتی ٹیکس کا نظریہ بھی پہلے ہی یورپی اقوام میں متنازعہ ہو چکا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ماہرین بھی انہی ایام میں یونان کے دارالحکومت ایتھنز پہنچ رہے ہیں۔ ان کے دورے کے دوران یہ طے کیا جائے گا کہ یونان کو آٹھ ارب یورو کی اگلی قسط جاری کی جائے یا نہیں۔ اس دوران یونان میں نئی بجٹی کٹوتیوں کو بھی پارلیمنٹ سے منظور کر لیا گیا ہے۔ اگر یہ قسط نہ جاری ہوئی تو یونان اگلے ماہ کے دوران دیوالیہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ