یونٹ 732، داعش کے خلاف فرانسیسی رضاکار عراق میں
14 دسمبر 2015فرانسیسی فوجیوں کا یہ چھوٹا سا گروپ عراقی شہر داقوق میں پیش مرگہ فورسز کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔ بغداد سے سو کلو میٹر دور شمال میں واقع اس شہر میں پیش مرگہ کا کمانڈر جنرل آراز عبدالقادر ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے داقوق سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ یونٹ سات سو بتیس کے پاس ایک چھوٹا سا کمرشل ڈرون طیارہ بھی ہے، جو جہادیوں کی ممکنہ پیشقدمی کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کرتا ہے۔ انتہا پسند گروہ داعش کے خلاف کارروائی میں بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والا یہ ڈرون ان کا انتہائی قیمتی ہتھیار تصور کیا جاتا ہے۔
سابق فرانسیسی فوجیوں کے گروہ میں شامل فریڈ، پاسکل اور کِم نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ پیش مرگہ کی تربیت کا کام کرنے کے علاوہ خفیہ معلومات جمع کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ اس گروہ کے مطابق اگر جہادیوں کے ممکنہ حملوں کے بارے میں پیشگی معلومات دستیاب ہوں تو دفاعی حکمت عملی میں بہتری آ جاتی ہے۔ یوں کسی فوجی کارروائی سے قبل وہ جنگجوؤں کے مورچوں اور تعداد کا درست اندازہ بھی لگا سکتے ہیں۔
ان فرانسیسی باشندوں کو داقوق میں تعینات پیش مرگہ فورسز کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ان کردوں کو فرانسیسی حکومت کی بھی حمایت حاصل ہے۔ جنرل آراز عبدالقادر کا کہنا ہے کہ یہ فرانسیسی بہت سی ایسی باتیں جانتے ہیں، جو مقامی فورسز کو بھی معلوم نہیں ہیں، ’’یہ چھ افراد جدید ٹیکنالوجی سے متعلق بہت سے باتوں سے آشنا ہیں۔ یہ باتیں ہم نہیں جانتے۔ یہ فرانس سے ایک ڈرون بھی لائے ہیں، جو ہمارے لیے انتہائی کارآمد ثابت ہو رہا ہے۔‘‘
اگرچہ اس گروہ کا نام یونٹ732 ایک تاریخی حوالہ ہے لیکن پاسکل کے بقول وہ غیر سیاسی اور غیر مذہبی بنیادوں پر جہادیوں کے خلاف لڑائی میں مقامی افراد کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ وسطی فرانس میں فرانسیسی اتحادی فوجوں نے سن 732 میں خلافت امویہ کی افواج کو شکست دی تھی۔ اسی تناظر میں ان سابق فرانسیسی فوجیوں نے اپنے گروہ کا نام منتخب کیا ہے۔
اس گروہ میں شامل فریڈ کا کہنا ہے، ’’ہم صلیبی جنگیں مسلط نہیں کرنا چاہتے۔ ہم یہاں اس لیے نہیں آئےکہ ہم بے روزگار ہیں یا ہم بور ہو چکے تھے۔ ہمارے بھی گھر ہیں، بیویاں ہیں اور بچے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم اپنی اقدار کے تحفظ کے لیے یہاں آئے ہیں۔‘‘
اس گروہ میں ایک مسلمان بھی شامل ہے۔ اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس نے اپنا نام کِم بتایا۔ ان کا جہادیوں کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ مسلمان نہیں ہیں۔ یہ خنزیر ہیں۔‘‘ اس گروہ میں شامل تمام رضا کار رواں برس کے اوائل میں سوشل میڈیا کے ذریعے ملے تھے۔ یہ وہی وقت تھا جب جنوری میں چارلی ایبدو پر ہوئے حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
یونٹ 732 کے قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے پاسکل نے کہا، ’’یہ سب کچھ چارلی ایبدو سے ہی شروع ہوا۔ اس وقت میرے دل میں ایک کسک پیدا ہوئی تھی۔‘‘ پاسکل کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیرس میں تیرہ نومبر کے حملوں کے بعد زیادہ فرانسیسی ہمارے ساتھ مل کر اس مشن کو آگے بڑھانے کے خواہمشند ہو گئے ہیں۔