یونیورسٹی فیس میں اضافہ، جرمنی میں طلبہ کے مظاہرے
18 نومبر 2009مظاہرین حکومت کے ان فیصلوں کے خلاف ہیں جس کے تحت اگلے سال سے یونیورسٹیز میں مختلف مضامین کا دورانیہ تعلیم پانچ سال سے کم کرکے تین سال کیا جائے گا، جبکہ نئی ٹیوشن فیس بھی متعارف کرائی جائیں گی۔ دوسری جانب یونیورسٹیز کے اساتذہ اور حکومتی عہدیداران، تعلیمی اداروں میں گنجائش سے زیادہ طالب علموں کی موجودگی سمیت دیگر مسائل پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹہرارہےہیں۔
منگل کے روز جرمنی کے تقریباً ہر بڑے شہر میں نوجوان طالب علموں کے ریلے یونیورسٹیوں سے نکلے اور شہر کے مرکز پر آکر اختتام پذیر ہوئے۔ دارالحکومت برلن میں یہ تعداد کم از کم پانچ ہزار کے قریب بتائی جاتی ہے۔ طلباء نعرے لگارہے تھے کہ ''علم سب کے لئے'' اور ''پیسے یونیورسٹیوں پر خرچ کئے جائیں بینکوں پر نہیں''۔
مظاہرین اس بات پر اپنے غصے کا اظہار کررہے تھے کہ پانچ سالہ ڈگری کلاسز کا دورانیہ تین سال تک کیوں محدود کیا جارہا ہے جبکہ تعلیمی مواد میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔ طالب علموں کے بقول حکومتی فیصلوں سے یونیورسٹیز علم گاہ کے بجائے محض نوکری کے لئے ہنر سیکھنے کے اداروں میں تبدیل ہوجائیں گی۔
بیشتر یورپی ممالک کی طرح جرمنی میں بھی طلباء تنظیمیں انتہائی متحرک ہیں۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی کے مقابلے میں البتہ اس بار ان کا سڑکوں پر آنے کا مقصد معاشرے میں اصلاح نہیں بلکہ یونیورسٹیوں میں گنجائش سے زیادہ داخلے، فیس متعارف کرانے کی پالیسی اور دورانیہ تعلیم سے متعلق حکومتی فیصلوں کے خلاف اظہار ناراضگی ہے۔ گزشہ ماہ ملک بھر میں یونیورسٹیوں کے لیکچر ہالز کے گھیراؤ ان احتجاجی مظاہروں کا آغازہوا ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی کی تمام یونیورسٹیاں مالی اعتبار سے مکمل طورپر وفاقی حکومت کے بجائے ملک کی سولہ ریاستی حکومتوں کے فنڈز پر انحصار کرتی ہیں جبکہ طالب علموں سے معمولی فیس لی جاتی ہے۔ تاہم جرمن حکومت، کئی دہائیوں سے جاری تعلیمی نظام تبدیل کرکے تین سالہ بیچلر پروگرام متعارف کرانے کا اعلان کرچکی ہیں۔ حکام کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ اضافی دورانیہ تعلیم کو ختم کیا جائے تاہم منتظمین حکومت سے مالی معاونت میں اضافے کے مطالبات کررہے ہیں۔
منگل کے روز احتجاج کرنے والے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ موجودہ سو تا پانچ سو یوروز کی ششماہی ٹیوشن فیس ختم کی جائے اور غریب و مستحق طلباء کے لئے تعلیمی وضائف فراہم کی جائیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ