یوکرائنی گولہ بارود کے ڈپو میں دھماکے، ہزاروں افراد منتقل
23 مارچ 2017یوکرائن کے جس گولہ بارود کے ذخیرے میں آگ لگی ہے، وہ بالاکیلیا کے علاقے میں واقع ہے۔ اسلحے کے گودام میں پے در پے ہونے والے کئی دھماکوں کے بعد آگ لگ گئی۔ گزشتہ رات سے لگی ہوئی اس آگ پر قابو پانے کے لیے چھ سو سے زائد ارکان پر مشتمل فائر بریگیڈ کا عملہ آگ بجھانے والی دو ریل گاڑیوں کے ساتھ اس شدید آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسلحے کے اِس گودام میں گولہ بارود کے علاوہ میزائلوں کا بھاری ذخیرہ بھی موجود ہے۔ یوکرائنی حکام نے مختلف زاویوں سے حادثے کی فوری طور پر تفتیش شروع کر دی ہے۔ ملکی فوج نے ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کی غفلت کے تناظر میں بھی تحقیقات کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یوکرائن کے وزیر دفاع اسٹیفان پولٹوراک کا کہنا ہے کہ اس سازشی نظریے پر زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے کہ فضا سے ڈرون کے ذریعے کوئی دھماکہ خیز ڈیوائس استعمال کرتے ہوئے کسی سبوتاژ کارروائی سے گودام میں آگ لگائی گئی ہے۔
گولہ بارود کا یہ گودام 370 ہیکٹرز علاقے پر مشتمل ہے اور اس میں ایک لاکھ ٹن سے زائد گولہ بارود ذخیرہ کیا گیا ہے۔ اس گودام کے قریبی علاقے کے فوری طور پر خالی کروانے کا سلسلہ رات سے ہی شروع کر دیا گیا تھا۔ جمعرات 23 مارچ کی سہ پہر تک گودام کے قرب و جوار سے بیس ہزار افراد کو دور کے مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس گودام کے اوپر چالیس کلومیٹر کے دائرے میں ہر قسم کی فضائی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ قریبی علاقوں میں چھ سو امدادی ورکرز بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
یوکرائنی دارالحکومت کییف میں سرکاری میڈیا کے مطابق فوج کے چیف پراسیکیوٹر اناطولی ماتیوس کا کہنا ہے کہ یہ ایک سبوتاژ کا عمل ہے کیونکہ گودام کے قریبی علاقوں میں لوگوں نے بغیر پائلٹ کے ایک ڈرون ہوائی جہاز کی آواز سنی تھی اور اس کے فوری بعد ذخیرے میں دھماکے ہوئے جس کے بعد آگ لگ گئی۔ یوکرائنی وزیراعظم وولوڈیمیر گروئسمان نے بھی بالاکیلیا کے گولہ بارود کے گودام کا معائنہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
بالاکیلیا کا بڑا قصبہ یوکرائنی صوبے خاراکیو میں واقع ہے اور یہ صوبہ روسی سرحد کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ بالاکیلیا کا قصبہ روس نواز باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سے ڈیڑھ سو کلومیٹر کی دوری پر ہے۔