یوکرائن صدارتی انتخابات، دوسرے مرحلے کے لئے ووٹنگ
7 فروری 2010یوکرائن کے عوام آج وزیراعظم یولیا تیمو شینکو یا وکٹریانکووچ مین سے کسی ایک کو اگلی مدت کے لئے اپنا صدر منتخب کریں گے۔ یوکرائن کے صدراتی انتخابات میں شریک 59 سالہ کم گو یانوکووچ روس نواز نظریات کے حامی ہیں، جبکہ ان کے مقابلے میں شعلہ بیان گفتگو کی عادی قوم پرست رہنما یولیا تیموشنکو ہیں۔ ہفتے کے روز دارالحکومت کیو میں چھپنے والے ایک اخبار نے اپنی شہ سرخی لگائی، ’’ہر اور ہِم‘‘۔
عوامی جائزوں اور مبصرین کی رائے کے مطابق روس نواز وکٹر یانوکووچ معمولی اکثریت سے صدر منتخب ہو سکتے ہیں۔ تاہم دوسری جانب وزیراعظم یولیا تیموشنکو نے خبردار کیا ہے کہ اگر انتخابات شفاف نہ ہوئے تو وہ 2004 کے نارنجی انقلاب کو دوہرا دیں گے اور ان کے حامی بڑے پیمانے پر سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے۔
ان انتخابات سے یوکرائن کے مستقبل میں روس یا مغربی دنیا سے تعلقات پر گہرے اثرات پڑیں گے۔ اس کے علاوہ ان انتخابات کے نتائج کا ایک گہرا اثر اقتصادی مسائل کے شکار اس ملک کی معاشی حالت پر بھی پڑے گا۔ یوکرائن کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سولہ اعشاریہ چار بلین ڈالر کے مالیاتی پیکیج کا بڑا دارامداد بھی انہی انتخابات پر ہے۔ سترہ جنوری کو ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں وکٹر یانوکووچ کو وزیراعظم یولیا تیمو شینکو کے خلاف دس فیصد زیادہ ووٹ ملے تھے۔
پانچ سال قبل ہونے والے انتخابات میں یولیاتیموشنکو کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد انتخابی نتائج تبدیل کر دئے گئے تھے، اور یولیا تیموشینکو برسراقتدار آئیں تھیں۔ لیکن تیمیو شینکو کی پانچ سالہ دور میں وزیراعظم اور صدر کے درمیان سیاسی رسہ کشی کے باعث یوکرائن میں عوامی معیار زندگی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اس صورت حال کا فائدہ وکٹر یانوکووچ کو پہنچ سکتا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ شکست کی صورت میں اگر یولیا تیمو شنکو عوام کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوگئیں تو 46 ملین آبادی کے اس ملک میں سیاسی بے چینی اور معاشی بدحالی میں مزید اضافہ ہوگا۔ یولیا تیموشینکو کو مغرب نواز سمجھا جاتا ہے تاہم دونوں ہی رہنما یوکرائن کی یورپی یونین میں شمولیت کے ساتھ ساتھ ماسکو سے بہترین تعلقات کے خواہاں بھی ہیں۔
صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ملک بھر میں پولنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے ہو گا اور یہ بغیر کسی وقفت کے رات آٹھ بجے تک جاری رہے گی۔ ابتدائی حتمی نتائج کے منظر عام پر آنے کا سلسلہ پولنگ ختم ہونے کے فوری بعد شروع ہو جائے گا۔ انتخابات کی نگرانی کرنے والے مبصرین الیکشن کے حوالے سے اپنے مشاہدات پیر کے روز جاری کریں گے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق