1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن میں روس کی ’تازہ فوج کشی‘، عالمی برداری کی سخت مذمت

عاطف بلوچ13 نومبر 2014

نیٹو نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرائن میں فوج کشی کر رہا ہے جب کہ کییف حکومت نے مشرقی علاقوں میں نئی جنگ کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ سلامتی کونسل نے اس پیش رفت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dm9k
تصویر: AFP/Getty Images/M. Kahana

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے بدھ کے دن کہا ہے کہ روس نے مشرقی یوکرائن میں ٹینک، بھاری اسلحہ اور اپنی فوج داخل کر دی ہے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے یورپ میں نیٹو کے سپریم کمانڈر جنرل فلپ ریڈلوَ کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں روسی ٹینک، ایئرڈیفنس سسٹمز، آرٹلری اور فوج کو داخل ہوتے دیکھا جا رہا ہے۔

بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس امریکی جنرل نے مزید کہا کہ سلامتی اور تعاون کے یورپی ادارے (او ایس سی ای) بھی اس فوج کشی کو رپورٹ کر چکا ہے۔ او ایس سی ای کے مطابق اس کے معائنہ کاروں نے خطے میں بڑے پیمانے پر فوجی پیش قدمی نوٹ کی ہے۔ تاہم اس ادارے نے اس حوالے سے زیادہ معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔

Ostukraine Krise Militärfahrzeuge in Donezk 12.11.2014
نیٹو نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرائن سے اپنے فوجی واپس بلا لےتصویر: Reuters/M. Zmeyev

ادھر روسی وزارت دفاع نے فوری طورپر ایسی تمام خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔ روسی وزیر دفاع نے نیٹو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس مخالف جذبات بھڑکانے کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر ماسکو نے کریمیا میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ ضرور کیا ہے۔

ایک اور پیش رفت میں یوکرائنی وزیر دفاع اسٹیفن پولٹوراک نے کییف میں کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد کہا ہے کہ وہ مکمل جنگ کے لیے تیار ہیں۔ مقامی میڈیا نے اسٹیفن پولٹوراک کے حوالے سے بتایا ہے کہ فی الحال ملکی مسلح فوجی دستوں کا اولین مقصد کسی جنگی کارروائی کے لیے تیار رہنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس نواز باغی مشرقی علاقوں میں طاقت جمع کر رہے ہیں۔

یوکرائن میں تازہ روسی فوج کشی کی خبروں کے بعد امریکا اور نیٹو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا، جس میں گزشتہ روز اس بڑھتے ہوئے تناؤ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل ژینس آندریاس ٹوائے برگ فرانڈزن نے مشرقی یوکرائن میں کشیدگی میں مزید اضافے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر لڑائی شروع ہو سکتی ہے۔

دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے یوکرائن تنازعے کے حل کے لیے ماسکو کا مؤقف دہراتے ہوئےکییف اور باغیوں کے مابین ’پائیدار اور براہ راست‘ مذاکرات پر زور دیا ہے۔