یوکرائن میں فائر بندی کی کوشش، برلن میں اہم اجلاس
17 اگست 2014جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے امید ظاہر کی ہے کہ برلن منعقدہ اجلاس مشرقی یوکرائن میں ایک دیرپا فائر بندی معاہدے کی تشکیل میں مدد گار ثابت ہو گا۔ شٹائن مائر کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران سرحدی نگرانی کو مؤثر بنانے کے موضوع پر بھی بحث کی جائے گی اور فائر بندی کے طریقہ کار پر بھی بات کی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ مسئلہ بہت پیچیدہ ہے اور اس کا حل آسان نہیں ہے۔ ان کے بقول اس وجہ سے ضروری ہے کہ فریقین مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
دوسری جانب روس نواز باغیوں نے یوکرائن کی فضائیہ کے ایک جنگی طیارے کو مار گرایا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کییف ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ لوہانسک کے علاقے میں باغیوں نے مِگ 29 طرز کے طیارے کو تباہ کیا ہے۔ پائلٹ بروقت طیارے سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ ڈونیٹسک کی انتظامیہ نے خبر دی ہے کہ یوکرائنی طیاروں کی بمباری سے مزید دس شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس علاقے میں گزشتہ چار ماہ سے جاری لڑائی میں اب تک21 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ خطہ شدید انسانی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرائن میں انسانی بحران کی صورتحال شدید تر ہوتی جا ریی ہے اور اس معاملے کو بھی ترجیجی بنیادوں پر حل کرنا ہے۔
دریں اثناء ڈونیٹسک کے خود ساختہ وزیراعظم الیگزینڈر ساخارشینکو نے دعوٰی کیا ہے کہ انہیں روس میں تربیت یافتہ جنگجو مہیا کیے گئے ہیں۔ اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اِن تقریباً 12سو افراد نے چار مہینوں تک روس میں تربیت حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ عسکری ساز و سامان بھی انہیں ملا ہے، جس میں ٹینک بھی شامل ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روس سے باغی رہنما کے اِس بیان کی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔
اس دوران یوکرائنی فوج نے لوہانسک میں ایک تھانے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یوکرائن کی فوج کے ترجمان آندری لیسینکو نے بتایا کہ لوہانسک کے قریب گزشتہ روز سے شدید لڑائی جاری تھی اور آج پولیس اسٹیشن پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں ملکی پرچم لہرا دیا گیا ہے۔ باغی رہنماؤں کی جانب سے اس خبر پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم باغیوں کے ایک اور گڑھ ڈونیٹسک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ انہیں لوہانسک میں پیش آنے والے واقعے کا علم نہیں ہے۔