یوکرائن میں یورپ کے فٹ بال چیمپیئن کا فیصلہ
1 جولائی 2012کیف میں بین الاقوامی کھیلوں کا اس قدر بڑا میلہ آج سے قریب تیس برس قبل سجا تھا جب یہ ماسکو اولمپکس کا شریک میزبان تھا۔ یورو کپ 2012ء کا فائنل مقابلہ دیکھنے کے لیے فٹ بال کے ہزاروں غیر ملکی مداح یوکرائن پہنچ چکے ہیں۔
منتظمین کے مطابق فائنل مقابلے کے موقع پر اطالوی ٹیم کے مداحوں سے زیادہ ہسپانوی مداح میدان میں موجود ہوں گے۔ ممکنہ فتح کی صورت میں اسپین کو یکے بعد دیگرے تین بڑے مقابلے جیتنے کا اعزاز حاصل ہوجائے گا۔ جیت کی صورت میں اسپین یورو کپ کا کامیاب دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بھی بن جائے گی۔ ہسپانوی ٹیم 2008ء کی یورپی چیمپیئن شپ اور 2010ء کا عالمی کپ پہلے ہی جیت چکی ہے۔
ان کے مقابلے پر تجربہ کار اطالوی دستہ ہے، جو ایک بار یورپی چیمپیئن رہ چکا ہے اور اب دوسری بار یہ تاج اپنے سر پر سجانے کے لیے بھرپور تیاری کیے ہوئے ہے۔ یوئیفا یورو کپ 2012ء کے اس فائنل مقابلے کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ فائنل کھیلنے والے دونوں ممالک میں ان دنوں اقتصادی حالات خراب ہیں۔ یورو زون میں مالیاتی بحران کی شکار ان دونوں ریاستوں کے وزرائے اعظم فائنل مقابلہ دیکھنے کے لیے میدان کا رخ کر رہے ہیں۔
فائنل مقابلے سے قبل ہسپانوی ٹیم کے کپتان Iker Casillas کا کہنا تھا کہ اطالوی ٹیم خاصی مضبوط ہے اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنا جانتی ہے۔ کیسی لیس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ہسپانوی ٹیم کو شروع ہی سے فائنل مقابلہ جیتنے کے لیے فیورٹ خیال کیا جارہا تھا لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ معاملہ ففٹی ففٹی ہے۔
اطالوی دستے کے قائد گیگی بفون نے فائنل مقابلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ اسپین فیورٹ ٹیم ہے۔ بفون کے بقول ہسپانوی ٹیم گزشتہ چار برسوں سے کامیابیاں سمیٹ رہی ہے اور بڑے بڑے مقابلے جیتے ہیں۔ ’’وہ بہت پر اعتماد ہیں اور بے شک ان کے پاس اچھے کھلاڑی ہیں، اطالوی ٹیم نے تو فائنل میں پہنچ کر لوگوں کو سرپرائز کیا ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے دونوں ٹیموں کے معیار پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسپین نے اس بار اتنا بلند معیار نہیں دکھایا، جس کی ان سے توقع کی جارہی تھی جبکہ اٹلی حیران کن طور پر زیادہ مہم جو دکھائی دیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق پھر بھی اٹلی کے مقابلے میں اسپین کا دفاع، مڈ فیلڈ اور اٹیک زیادہ مضبوط اور منظم ہے۔
(sks/ ia (afp, Reuters