یوکرین'ڈٹ کر کھڑا' ہے اور'کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گا'، زیلنسکی
22 دسمبر 2022فروری میں روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے بعد صدر وولودیمیر زیلنسکی کا بیرون ملک کا یہ پہلا دورہ تھا۔ بدھ کے روز انہوں نے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے روس کے سامنے کبھی بھی "ہتھیار نہیں ڈالنے" کا عزم کر رکھا ہے۔
انہوں نے امریکی قانون سازوں کی تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے دوران کہا، "امریکی پارلیمان میں موجود ہونا اور کانگریس سے خطاب کرنا میرے لیے انتہائی اعزاز کی بات ہے۔ ہر طرح کی تباہی اور تاریکی کے باوجود یوکرین کبھی نہیں جھکے گا۔"
انہوں نے کہا، "ہم ذہنی جنگ میں روس کو شکست دے چکے ہیں۔"
اگر روس یوکرین پر جوہری حملہ کرے تو کیا ہو گا؟
یوکرین کے صدر نے امریکی کانگریس سے ایسے وقت خطاب کیا جب امریکی قانون ساز 1.7 ٹریلین ڈالر کے ایک بجٹ پر بحث کر رہے ہیں، جس میں تقریباً45 بلین ڈالر کی رقم یوکرین میں فوجی اور انسانی امداد کے لیے دینے کی تجویز ہے۔
امریکہ یوکرین کو 1.85بلین ڈالر کی اضافی سکیورٹی امداد بھی فراہم کرے گا، جس میں پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم شامل ہے۔
زیلنسکی نے یوکرین کا قومی پرچم قانون سازوں کو پیش کیا
یوکرینی صدر نے امریکی قانون سازوں کو مشرقی یوکرین کے باخموت کے محاذ پر تعینات فوجیوں کے دستخط شدہ یوکرین کا پرچم پیش کیا۔ اس علاقے میں یوکرنی اور روسی فوجیوں کے درمیان مہینوں سے شدید لڑائی ہو رہی ہے۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ آئندہ سال یوکرین کی جنگ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا جب یوکرین کے عوام کا حوصلہ اور امریکہ کے لوگوں کا عزم مشترکہ آزادی کے ہمارے مستقبل اور لوگوں کی آزادی کی ضمانت دے گا۔
انہوں نے اپنی پوری تقریر انگریزی زبان میں کی اور کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 10نکاتی امن منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔
یوکرینی شہریوں کے وجود کو خطرہ لاحق، اقوام متحدہ
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے عوام جنگ کے باوجود کرسمس منائیں گے کیونکہ بجلی سے محروم کر دیے جانے کے باوجود "ہمارے ایمان کی روشنی کو بجھایا نہیں جاسکے گا۔"
یوکرین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، بائیڈن
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا اس "ظالمانہ جنگ" کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ یوکرین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
بائیڈن نے ان خیالات کا اظہار زیلنسکی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ زیلنسکی فروری میں پڑوسی ملک روس کی جانب سے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ کے دورے پر ہیں۔
بائیڈن نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "امریکی عوام اور دنیا یوکرین کی جنگ اور سن 2023 میں متحد ہوکر مقابلہ کرنے کے متعلق آپ سے براہ راست سننا چاہتی ہے۔"
زیلنسکی نے ہر امریکی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے روس کی جارحیت کے خلاف یوکرین کی مدد کی۔ انہوں نے کہا،"امریکہ اور اس کے عوام نے جو نقدی اور اسلحے کی شکل میں یوکرین کی مدد کی ہے، وہ محض چیریٹی نہیں ہے بلکہ عالمی امن کے لیے امریکہ کی سرمایہ کاری ہے اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اس کا ذمہ داری سے استعمال کریں گے۔''
یوکرین پر حملہ جمہوریت کے لیے امتحان
زیلنسکی نے کہا ہے روس کا یوکرین پر حملہ دنیا کی جمہوریت کے لیے ایک امتحان ہے۔ اور امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلحے اور مالی امداد کی صورت میں یوکرین کی مزید مدد کرے اور روس پر مزید سخت تعزیرات عائد کرے۔
یوکرینی صدزیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ عہد کرتے ہیں کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
روس نئے میزائل حملوں کی تیاری کر رہا ہے، یوکرین
انہوں نے تاہم کہا کہ وہ امن مذاکرات کے لیے اب بھی تیار ہیں۔ لیکن "انصاف پر مبنی امن" کا مطلب ہے میرے ملک کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے ساتھ کسی طرح کی مصالحت نہیں ہونی چاہئے۔
یوکرین شہری تنصیبات پر روسی میزائلوں کی بارش
زیلنسکی کی آمد سے کچھ دیر قبل ہی، امریکہ نے یوکرین کو اپنے اب تک کے سب سے بڑے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان کیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ یوکرین کے لیے 1.85 بلین ڈالر (1.75 بلین یورو) اضافی فوجی امداد فراہم کرے گا، جس میں پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کی منتقلی بھی شامل ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)