یوکرینی جنگ میں روس کی حمایت: چینی جرمن روابط متاثر، ہابیک
22 جون 2024بیجنگ سے ہفتہ 22 جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمنی کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی نائب چانسلر ہابیک ان دنوں چین کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔
پوٹن کا یوکرین سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ اور امن کے لیے سربراہی کانفرنس
بیجنگ میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکومتی نمائندوں کے مابین ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر ہونے والے ایک مشترکہ مذاکراتی اجلاس کے موقع پر کہا کہ روس اور یوکرین کی دو سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کا تعلق یورپ سے اس لیے ہے کہ یہ جنگ جرمنی اور یورپ دونوں کے مفادات کو متاثر کر رہی ہے۔
رابرٹ ہابیک کے مطابق ایسے میں اگر بیجنگ کی طرف سے یوکرینی جنگ میں ماسکو کے لیے تائید و حمایت جاری رہی، تو اس کا براہ راست اثر چین اور جرمنی کے باہمی تعلقات پر بھی پڑے گا۔
یوکرین کو منجمد روسی اثاثوں سے اربوں ڈالرقرض دینے کا فیصلہ
یوکرین کو روس کے خلاف امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت
ان دنوں ایک اعلیٰ سطحی جرمن وفد کے ساتھ چین کے دورے پر گئے ہوئے جرمن نائب چانسلر نے اسی طرح کے خیالات کا اظہار کل جمعے کے روز بھی کیا تھا۔
آج ہونے والے چینی جرمن مذاکرات میں رابرٹ ہابیک کے چینی ہم منصب ژینگ شانجی تھے، جو عوامی جمہوریہ چین کے انتہائی طاقت ور سمجھے جانے والے قومی کمیشن برائے ترقی اور اصلاحات کے سربراہ ہیں۔ چین میں یہی قومی کمیشن ملکی معیشت میں ترقی کو یقینی بنانے والا ادارہ ہے۔
یوکرین کا روسی حملوں کے خلاف مؤثر فضائی دفاع ناگزیر، جرمن چانسلر
آج کے چینی جرمن مذاکراتی اجلاس میں جرمنی کے وزیر اقتصادیات نے زور دے کر واضح کیا، ''اگر روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ میں چین ماسکو کی حمایت نہ کرے، تو ہم لازمی طور پر ایسے معاملات کو مختلف نگاہ سے دیکھیں گے کہ اقتصادی طور پر ہمارا انحصار کس پر اور کتنا ہے اور یہ کہ ہم اپنی معیشت کے لیے خام مال اور تکنیکی پیداوار کہاں سے حاصل کرتے ہیں۔‘‘
رابرٹ ہابیک نے اپنے چینی ہم منصب پر واضح کرتے ہوئے کہا، ''اگر چین کییف اور ماسکو کی جنگ میں روس کی تائید و حمایت نہ کرے، تو بہت کچھ لازمی طور پر بہت مختلف ہو گا۔‘‘
تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا، ''اس وقت جیسے حالات ہیں، ان میں مختلف پہلوؤں کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں رکھا جا سکتا۔ ہمارے باہمی تعلقات، ہمارے براہ راست دو طرفہ روابط، ان پر منفی اثرات تو پہلے ہی سے مرتب ہو چکے ہیں۔‘‘
فرانسیسی دستے یوکرین بھیجے گئے تو روسی فوج کا جائز ہدف ہوں گے، ماسکو
اسی دو طرفہ اجلاس میں جرمن نائب چانسلر نے یہ بھی کہا کہ چینی ساختہ سستی الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق چین کا یورپ کے ساتھ محصولات سے متعلق جو تجارتی تنازعہ پایا جاتا ہے، اس میں بیجنگ حکومت کو یورپی یونین کے کمیشن کی طرف سے پیش کردہ حقائق اور ان سے اخذ کردہ نتائج پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)