یوکرین جنگ کے اثرات، بچے وقت سے پہلے پیدا ہو رہے ہیں
12 مئی 2022جنگ زدہ ملک یوکرین میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان میں سے کئی بچے انتہائی کمزور پیدا ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی بعض خواتین کو حمل کی پیچیدگیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
یوکرین بحران: لاکھوں یوکرینی بچوں کو شدید خطرات کا سامنا
ان پیچیدگیوں کی بنیادی وجہ وہ ذہنی دباؤ ہے، جس کا سامنا ان حاملہ خواتین کو کرنا پڑ رہا ہے۔ جنگ کے باعث پیدا ہونے والی ان پیچیدگیوں کی وجہ سے حمل بھی ضائع ہو رہے ہیں۔ وقت سے قبل پیدا ہونے والے متعدد بچوں کو انکیوبیٹر میں رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ یوکرین کے کئی چھوٹے علاقوں میں انکیوبیٹرز کی شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔
لویو ہسپتال کی میٹرنٹی وارڈ
ڈی ڈبلیو کے نمائندے ژاں فلیپ شولس نے یوکرینی شہر لویو کے ہسپتال کی ایک وارڈ کو دیکھا، جہاں حاملہ خواتین کو لایا جاتا ہے اور وہاں کئی خواتین نے قبل از وقت نومولود بچوں کو جنم بھی دیا۔
یوکرین میں صحت کے ماہرین کے مطابق حمل میں پیچیدگیوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ جنگ سے شدید متاثرہ شہر خارکیو کے ایک مقامی ڈاکٹر کے مطابق جنگ کے ابتدائی ہفتے ہی میں ان کے شہر میں وقت سے قبل کم از کم دو بچوں کی پیدائش کو رپورٹ کیا گیا تھا۔
اسی طرح مغربی یوکرین کے لویو شہر کے ہسپتال کی میٹرنٹی وارڈ میں بھی قبل از وقت جنم لینے والے بچوں کی تعداد کو غیر معمولی قرار دیا گیا ہے۔
ژاں فلیپ شولس نے لویو شہر کے ہسپتال کی میٹرنٹی وارڈ میں موجود جینا گولیٹس سے ملاقات کی۔ اس خاتون کے ہاں مقررہ وقت سے پہلے ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی ہے۔ گولیٹس نے فلیپ شولس کا بتایا کہ ان کے بے بی کو ابھی بھی ٹیوب کے ذریعے خوراک دی جاتی ہے کیونکہ وہ اتنا کمزور ہے کہ وہ بوتل سے دوددھ نہیں پی سکتا۔ جینا گولیٹس نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اب بے بی نے خود سے کم از کم سانس لینا شروع کر دیا ہے اور وہ آہستہ آہستہ صحت مند ہو رہا ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ پوٹن کے پاس جنگ سے نکلنے کا راستہ نہیں ہے، بائیڈن
الیونا ہیورلینکو صدمے اور مسرت کی گرفت میں
یوکرین کی اٹھائیس سالہ خاتون الیونا ہیورلینکو نے کچھ ایام قبل ایک لڑکی کو وقت سے قبل جنم دیا۔ اس کا نام دارینا رکھا گیا ہے۔ الیونا اور دارینا اس وقت ہسپتال میں ہیں کیونکہ الیونا ابھی بھی زیر علاج ہیں۔
الیونا نے ژان فلیپ شولس کو بتایا کہ کییف میں انہوں نے روس کی فوج کی شیلنگ اور بمباری کے ساتھ ساتھ سائرن کی آوازوں کو سنا۔ الیونا کے مطابق یہ سب کچھ بہت ڈراؤنا اور خوفزدہ کر دینے والا تھا۔
اس جوڑے نے دوسروں قریبی لوگوں کی طرح تھوڑا سا سامان سوٹ کیس میں ڈالا اور حملے کی سہ پہر کو کییف شہر کو چھوڑ دیا۔ یہ کوئی بھی چیز بھی خرید نہیں سکے بس شہر کو فوری طور پر چھوڑنا اہم تھا۔ یہ جوڑا ایک ہفتے کی مشکلات کے بعد مغربی یوکرینی شہر لویو پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس شہر کو محفوظ خیال کیا جاتا ہے کیونکہ جنگی محاذ کئی سو کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔
الیونا کا کہنا ہے کہ جنگ کی شروعات کے بعد انہیں گہرے ڈیپریشن نے گھیر لیا اور کھانا پینا بہت کم ہو کر رہ گیا۔ ان کی بیٹی اب نارمل ہو چکی ہے۔
الیونا کو یہ اطمینان ضرور ہے کہ وہ کم از کم ایک محفوظ شہر میں ہیں جب کہ ان کے کئی جاننے والے ابھی پریشانیوں میں بھٹک رہے ہیں۔
ژاں فلیپ شولس (ع ح/ ع ا)