یوکرین جنگ: یورو زون کا افراط زر 7.5 فیصد
2 اپریل 2022یوکرین کی جنگ نے پورے یورو زون میں افراد زر کی سطح کو ریکارڈ 7.5 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔ یورپ کی اقتصادی شہ رگ) جرمنی( کے دوبارہ اتحاد کے بعد یعنی 1990 ء کے بعد اس ملک میں مہنگائی گی شرح بلند ترین سطح پر ہے۔ یورپ بھر میں توانائی کی قیمتیں صارفین کے لیے ہر طرح کی استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں بہت بڑے اضافے کیساتھ عوامی زندگی کو بری طرح متاثر کرنے کا سبب بنا ہے۔
یورو اسٹیٹ کے اندازے
یورپی یونین کے اعداد و شمار کے ادارے یورو اسٹیٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق روس یوکرین جنگ کے یورو زون پر اقتصادی اثرات بہت ہی شدید ہوئے ہیں۔ یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں سے 17 یورو زون میں شامل ہیں اور اس پورے زون میں اس وقت افراط زر کی شرح اپنی ریکارڈ سطح یعنی 7.5 فیصد پر پہنچ چُکی ہے جبکہ یہ شرح فروری میں 5.9 فیصد تھی۔ یورو اسٹیٹ کے مطابق یہ لگاتار پانچواں مہینہ ہے جس میں یورو زون کے افراط زر میں مسلسل ریکارڈ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق توانائی کی قیمتوں میں مارچ کے ماہ میں 44.7 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ فروری میں اس کی شرح 32 فیصد تھی۔ اس اضافے کی وجہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد پورپی یونین کی روس کی ساتھ کشیدگی بنی جس کے سبب یورپی یونین نےخود کو گیس کے بحران میں الجھا لیا۔
اُدھر مہنگائی میں اضافہ اور توانائی کا مسلسل بڑھتا ہوا بحران یورپی مرکزی بینک (ECB) پر سود بڑھانے کے لیے غیر معمولی دباؤ کا سبب بن رہا ہے۔ ای سی بی کی صدر کرسٹین لاگارڈ نے گزشتہ بُدھ کو متنبہ کیا تھا کہ اگر یوکرین کی جنگ طول پکڑتی ہے تو یورپی عوام کی روز مرہ زندگی کے اخراجات میں مزید اضافہ ہوگا۔ مزید یہ کہ اس سے ضروری اشیائے صرف کی لاگت اور بڑھے گی اور کووڈ انیس کی وبا سے اقتصادی صورتحال پر پڑنے والے بوجھ میں بہتری اور صورتحال کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
جرمنی سب سے زیادہ متاثر
گزشتہ بُدھ کو وفاقی جمہوریہ جرمنی میں افراط زر کی شرح 7.3 فیصد تک پہنچ گئی جو انیس سو نوے میں منقسم جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد سے اب تک کی افراط زر کی بلند ترین شرح ہے۔ افراط زر سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار جاری ہونے سے چند گھنٹے قبل جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک نے تمام فرموں اور افراد سے اپیل کی تھی کہ وہ توانائی کی کھپت یا اس کا استعمال کو ممکنہ حد تک کم کرنے کی کوشش کریں کیونکہ جرمنی روس پر اپنی گیس کا انحصار ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جرمنی: افراط زر گزشتہ 28 برسوں کی بلند ترین سطح پر
جمعے کے روز جرمنی کے سب سے بڑے بینکنگ ادارے نے کہا کہ بڑھتی ہوئی افراط زر کو روکنا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ پابندیوں کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے جھٹکے نے سپلائی چین کے مسائل بھی بڑھا دیے ہیں۔ جرمنی کے سب سے بڑے بینک کے چیف انویسٹمینٹ آفیسر کرسٹیان نولٹنگ کے بقول،'' ایک گینڈے کو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے، جسے اب روکنا بہت مشکل ثابت ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،'' امریکہ میں صارفین کی قیمتوں میں اضافہ 7 فیصد سے تجاوز کر چُکا ہے۔‘‘
یورپ کے مقابلے میں امریکہ
کرسٹیان نولٹنگ کا مزید کہنا تھا،''طویل مدتی مسائل جیسے کہ سُکڑتی ہوئی افرادی قوت اور لیبر قوتوں کی خدمات سے پیدا ہونے والی جی ڈی پی کا بڑھتا ہوا حصہ برقرار رہنے کی امید ہے۔ اس طرح آئندہ سالوں میں مہنگائی کی شرح کورونا وبا سے پہلے کی سطح پر آنے کے امکانات نہیں پائے جاتے ہیں۔‘‘
نولٹنگ نے ترقی یافتہ معیشتوں کے بارے میں مزید کہا کہ پہلے سے بڑھی ہوئی افراط زر کی شرح اب اور بھی زیادہ ہو سکتی ہے جس کی اہم ترین وجہ بحران کے سبب تیل اور گیس کی ہوش ربا قیمتیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''روس پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں کی روس میں سرگرمیوں کے رک جانے کی وجہ سے سپلائی چین کے مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
جرمنی کے سب سے بڑے بینک کے چیف انویسٹمینٹ آفیسر کرسٹیان نولٹنگ نے کہا ہے کہ یوکرین تنازعہ اور توانائی کی درآمدات پر یورپی یونین کے انحصار کی وجہ سے امریکہ میں اقتصادی ترقی 2022ء تا 2023 ء میں یورو زون سے آگے نکل جائے گی۔
کن شہروں میں اخراجات زندگی کم ہیں اور کہاں زیادہ
ک م/ ع ح ) اے پی(