1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین: لوہانسک میں روسی افواج نے حملے مزید تیز کر دیے

21 جون 2022

لوہانسک میں مقامی حکام کے مطابق روسی افواج اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے اب سیویروڈونیٹسک کے صنعتی علاقے میں داخل ہو رہی ہیں۔ یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ فی الوقت یہ علاقے ایک مشکل ترین لڑائی کا سامنا کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4CyVj
Ukraine Popasnaya Lugansk Region Ruinen
تصویر: Alexander Reka/TASS/dpa/picture alliance

مشرقی یوکرین میں جنگ زدہ شہر لوہانسک کے علاقائی گورنر سیراہی ہائیدائی کے مطابق روسی فوجیں اب پوری طرح سے محاصرے میں لیے گئے شہر سیوروڈونٹسک کے صنعتی حصے میں داخل ہو گئی ہیں۔ روسی افواج نے اس شہر کا کئی روز سے محاصرہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے اس علاقے  میں ہونے والی لڑائی اور تباہ کاریوں کی صورت حال کو بیان کرتے ہوئے کہا، ''وہاں ہر جانب صرف جہنم ہے۔ ہر چیز آگ کے شعلوں میں لپٹی ہوئی ہے اور گولہ باری ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رک رہی ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے کا ایزوٹ کیمیکل پلانٹ ہی وہ واحد حصہ ہے جس پر ابھی تک روسی فوجیوں کا قبضہ نہیں ہو پا یا ہے۔ آس پاس کے گاؤں بھی مسلسل گولہ باری کی زد میں ہیں۔ یوکرین کی نائب وزیر اعظم ایرینا ویریشچک کے مطابق تقریباً 300 شہریوں نے ایزوٹ پلانٹ میں پناہ لے رکھی ہے تاہم وہاں صورتحال مسلسل بہت تیزی سے بدل رہی ہے۔

مقامی گورنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیویروڈونٹسک اور اس کے قریبی شہر لائسیچانسک کو باخموت شہر سے ملانے والی سڑک بھی مسلسل گولہ باری کی زد میں ہے۔

سیویروڈونٹسک، لیسیچانسک میں مشکل ترین لڑائی

ادھر یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ چونکہ روسی افواج نے علاقے میں دباؤ بڑھا دیا ہے اور محاذ جنگ پر دریا کے ساتھ والے ایک علاقے پر قبضہ کر لیا ہے، اس لیے مشرقی یوکرین کے یہ دونوں اہم شہر ''مشکل ترین'' لڑائی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

Ukraine Lysychansk Azot Werk Feuer
تصویر: Oleksandr Ratushniak/REUTERS

 انہوں نے اپنے ایک خطاب کے دوران کہا، ''ہم سیویروڈونٹسک اور لیسیچانسک کے اس پورے علاقے کا دفاع کر رہے ہیں، جو سب سے مشکل کام ہے۔ ہمیں وہاں ایک مشکل ترین لڑائی کا سامنا ہے۔''

اس دوران ماسکو کے حامی علیحدگی پسندوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہوں نے سیوروڈونیتسک کے جنوب میں یوکرین کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے کے ایک قصبے توشکیوکا پر قبضہ کر لیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں یہ شہر جنگ کا اہم مرکز رہا ہے۔

صدر زیلنسکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ خارکیف اور اوڈیسا میں بھی گولہ باری مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے ڈونباس میں روسی جارحیت کو بیان کرتے ہوئے اسے ''وحشیانہ'' قرار دیا۔

پندرہ سو سے زائد یوکرینی شہری روس کی جیلوں میں

یوکرین کی نائب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ماسکو نے 1500 سے زیادہ یوکرینی شہریوں کو روسی جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ ایرینا ویریشچک نے صحافیوں کو بتایا کہ ایسے بیشتر افراد کو، ''روستوف، کرسک میں رکھا گیا ہے اور وہ جیل میں ہیں۔ انہیں جنگی قیدیوں کے طور پر رکھا جا رہا ہے، حالانکہ ان کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہونا چاہیے۔''

انہوں نے کہا کہ قید کیے گئے شہریوں میں رضاکار، کارکن، صحافی، پادری، مقامی کونسلوں کے نائبین اور مقامی حکومتی اداروں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔

نوبل امن انعام یافتہ روسی صحافی نے یوکرینی بچوں کی مدد کے لیے اپنا میڈل فروخت کر دیا

گزشتہ برس امن نوبل انعام کے شریک فاتح روسی صحافی دمتری موراتوف نے یوکرین پر روسی حملے سے متاثر ہونے والے بے گھر بچوں کی مدد کے لیے ایک نیلامی میں اپنا انعامی تمغہ تقریبا ایک کروڑ 35 لاکھ ڈالر میں فروخت کر دیا۔

اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مراتوف کے تمغے کی نیلامی کی مکمل قیمت بچوں کی فلاح و بہبود کے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کو فراہم کی جائے گی جس سے یوکرین کے بے گھر ہونے والے بچے مستفید ہوں گے۔

روس کے معروف اخبار 'نووایا گزیٹ' کے ایڈیٹر مراتوف کریملن کے شدید نکتہ چین ہیں، جنہیں گزشتہ برس فلپائن کی صحافی ماریا ریسا کے ساتھ 2021 کا امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

یوکرینی کسانوں کا مقابلہ بندرگاہوں کی ناکہ بندی سے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید