1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہودی آباد کاروں کا حملہ، فلسطینی بچہ جل کر ہلاک

31 جولائی 2015

فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں کے گھروں پر آتشیں بموں کے حملے میں ایک ڈیڑھ سالہ بچہ جل کر ہلاک ہو گیا ہے جبکہ اس کے خاندان کے چار دیگر افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1G7tP
تصویر: Reuters/A. Omar Qusini

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حملے کی وجہ سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور یہ واقعہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرف سے متنازعہ طور پر مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید 300 گھروں کی تعمیر کی اجازت دینے کے محض دو روز بعد رونما ہوا ہے۔

فلسطینی سکیورٹی حکام کے مطابق چار حملہ آوروں نے ایک گاؤں کے داخلی حصے میں ایک گھر کو آگ لگا دی اور قریبی یہودی آبادی کی طرف فرار ہونے سے قبل انہوں نے ایک دیوار پر گرافیٹی بھی بنائی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق دو گھروں کو آگ لگائی گئی جس میں ایک بچہ ہلاک جبکہ اس کے خاندان کے چار دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ مزید یہ کہ گرافیٹی عبرانی زبان میں لکھی گئی ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والوں میں بچے کے والدین اور ایک اور بچہ بھی شامل ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں کی طرف سے بنائی گئی گرافیٹی میں لکھا گیا ہے، ’انتقام‘ اور ’مسیحا زندہ باد‘۔ مزید یہ کہ حملہ آوروں نے دو گھروں میں فائر بم بھی پھینکے، جن میں سے ایک گھر خالی تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے شمالی شہر نابلوس کے قریب دوما نامی گاؤں میں آتشیں بموں کے اس حملے کو ’ہر حوالے سے دہشت گردی کا ایک عمل‘ قرار دیتے ہوئے ملکی سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ ذمہ دار عناصر کو تلاش کریں۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والوں میں بچے کے والدین اور ایک اور بچہ بھی شامل ہے
فلسطینی ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والوں میں بچے کے والدین اور ایک اور بچہ بھی شامل ہےتصویر: Reuters/A. Omar Qusini

تنظیم آزادی فلسطین PLO کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ یہودی آباد کاروں کے حملے میں 18 ماہ کے علی سعد دوابشاہ کی ہلاکت کے لیے نیتن یاہو کی حکومت کو ’مکمل طور پر ذمہ دار‘ ٹھہراتی ہے۔ اس کی دلیل ہے کہ یہ ’اسرائیلی حکومت کی طرف سے آباد کاروں کی دہشت گردی کی کئی دہائیوں سے جاری پشت پناہی کا براہ راست نتیجہ ہے‘۔

اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون کے مطابق اس طرح کے حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے: ’’ہم دہشت گردوں کو فلسطینیوں کی جانیں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ اسرائیلی فوج کے مطابق وہ حملہ آوروں کو تلاش کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے یہودی کئی برسوں سے فلسطینیوں اور عرب اسرائیلیوں کے خلاف غنڈہ گردی اور تشدد کرتے رہے ہیں جن میں مسیحیوں اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور یہاں تک کہ اسرائیلی فوجیوں پر کیے جانے والے حملے بھی شامل ہیں۔ اس طرح کے حملوں کو ’پرائس ٹیگ‘ تشدد کا نام دیا جاتا ہے، جس کا مطلب قوم پرست یہودی انتہا پسندوں کے نفرت پر مبنی جرائم ہیں۔