1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سامیت دشمنی کے خلاف سائیکل مارچ

25 جون 2018

یہودی راہبوں اور مسلم اماموں نے جرمن شہر برلن میں یہود اور اسلام مخالف بڑھتے جذبات کے خلاف سائیکل مارچ کیا۔ اس سائیکل مارچ کا مقصد یہ باور کرانا تھا کہ سامیت دشمنی اور اسلاموفوبیا کی جرمن معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔

https://p.dw.com/p/30F56
Meet2resepct-Demo in Berlin: Juden und Muslime radeln gemeinsam
تصویر: AFP/Getty Images/J. MacDougall

یہودیوں اور مسلمانوں پر حملوں اور تشدد کے واقعات میں اضافے کے خلاف اس مظاہرے میں راہبوں اور اماموں نے مشترکہ طور پر مارچ کیا۔ یہ مارچ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب جرمنی میں قوم پرست جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی AfD کی جانب سے تارکین وطن کے خلاف نہ صرف سخت بیانات کا سلسلہ جاری ہے بلکہ ابتداء ميں یہ انتہائی غیر مقبول جماعت اب جرمنی کی تیسری سب سے بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے۔

جرمنی میں سامیت دشمنی، صرف مسلم رجحان نہیں ہے، کادور

یہودیوں پر بیلٹ سےحملہ کرنے والا مشتبہ شخص گرفتار

جرمنی: سامیت مخالف حملہ، سیاسی و مذہبی لیڈروں کی شدید مذمت

پچاس افراد جن میں زیادہ تر مسلم اور یہودی تھے، نے اتوار کے روز سامیت دشمنی اور مسلم مخالف جذبات سے وابستہ پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔  راہبوں اور اماموں نے برلن کے ہولوکاسٹ میوزیم سے بیبل پلاٹس تک کے علاقے میں سائیکلیں چلائیں۔ واضح رہے کہ بیبل پلاٹس کے علاقے میں سن 1933 میں نازی دور میں بیس ہزار کتب نذر آتش کی گئی تھیں۔ اس مارچ میں مسیحیوں اور غیر مذہبی افراد سمیت برلن شہر کے سیاست دانوں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر برلن کے ایک امام اندر چیتن نے کہا، ’’ہم، تمام اماموں اور راہبوں کو ایک مثال قائم کرنا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ راہبوں اور یہودی برادری کے دیگر ارکان کو ساتھ ملا کر اس مارچ سے ایک واضح اشارہ دیا گیا ہے کہ مسلم برادری سامیت دشمنی کو برداشت نہیں کرے گی۔

اس موقع پر یہودیوں اور مسلمانوں کی ایک ایک سائیکل آپس میں باندھی گئی تھی۔ یہودی راہب الیاس درائے نے کہا کہ انہوں نے چیتن کے ساتھ اپنی سائیکل اس لیے جوڑی تھی تاکہ جرمن معاشرے میں عوامیت پسندی کے رجحان کی وجہ سے پیدا ہونے والی دراڑوں کے خلاف یک جہتی کا مظاہرہ کیا جائے۔  درائے اور چیتن مل کر برلن کے اسکولوں کا دورہ بھی کرتے ہیں تاکہ طلباء میں مذہبی رواداری کا شعور اجاگر کیا جا سکے۔

یہ بات اہم ہے کہ جرمنی میں گزشتہ برس ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلم اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی نے 12.6 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ اسی دوران جرمنی میں مسلمانوں اور یہودیوں پر حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ع ت / ع س