یہ کیسی گرمی ہے؟ نہ دیکھی نہ سنی
31 مئی 2018مقامی موسمیاتی ادارے کے مطابق نواب شاہ میں درجہ حرارت 50.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو اپریل کے مہینے میں دنیا کے کسی بھی علاقے میں اب تک ریکارڈ کیا جانے والے سب سے بلند درجہ حرارت ہے۔ ماہرین کے مطابق تاہم ایسا نہیں کہ اتنا شدید گرم دنیا بس کوئی منفرد سا واقعہ تھا، جو ہوا اور گزر گیا۔
پاکستان میں گرمی کی لہر، ریڈ الرٹ جاری
نواب شاہ میں کرۂ ارض کا گرم ترین اپریل
پیشگی اقدامات کے سبب کراچی کے شہری نقصانات سے محفوظ رہے
پاکستان بھر میں موسم بہار سے شدید گرمی دیکھی جا رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں واقع تمام 34 موسمیاتی دفاتر سے ملنے والا ڈیٹا بتا رہا ہے کہ سن 1981 تا 2010 تک ملک بھر میں ماہانہ بنیادوں پر درجہ حرارت میں اضافہ قریب دس سینٹی گریڈ سے زائد رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر غلام رسول نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت میں کہا، ’’یہ حیران کن بات ہے کہ ہر سال مارچ کے مہینے میں اوسط درجہ حرارت میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ہم قریب آٹھ برس قبل درجہ حرارت عموماﹰ جون اور جولائی جیسے شدید گرم مہینوں میں ریکارڈ کیے کرتے تھے، تاہم اب ہم مارچ کے مہنیے میں درجہ حرارت ریکارڈ کر رہے ہیں۔‘‘
تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں دھیرے دھیرے پاکستان پر اثرانداز ہوتی جا رہی ہیں اور درجہ حرارت میں تیز رفتاری سے اضافہ بہت سی زندگیوں اور کھیت کھلیانوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ درجہ حرارت میں اس اضافے کی وجہ سے ایک طرف تو پانی کی طلب بڑھ رہی ہے بلکہ ساتھ ہی توانائی کی کھپت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
پاکستانی صوبہ سندھ شدید گرمی سے دوچار ہوا، جہاں بعض مقامات پر حکام نے دن کے گرم حصے میں کھلے آسمان تلے کام کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حکام کے مطابق درجہ حرارت چالیس سے تجاوز کرنے پر اس پابندی کا نفاذ عمل میں آتا ہے۔
دوسری جانب کسانوں کا کہنا ہے کہ موسم گرما کی فصل شدید گرمی کی وجہ سے اپنی کٹائی کے اوقات کار سے پہلے ہی خشک ہو گئی۔ محکمہ موسمیات کے زرعی موسمیات کے شعبے سے وابستہ خالد احمد قاضی کے مطابق، ’’مارچ اور اپریل پاکستان میں سرد سے لے کر قدرے گرم ہوا کرتے تھے اور مٹی میں نمی کے قائم رہنے میں مددگار تھے، مگر اب ان مہینوں میں درجہ حرارت بہت بڑھ چکا ہے اور نتیجہ فصلوں کو خشک ہونا ہے۔‘‘
ع ت / ع ح / روئٹرز