20 برس بعد بگرام ایئر بیس واپس افغانوں کے حوالے
2 جولائی 2021امریکی فورسز نے تقریباﹰ بیس برس بعد بگرام ایئر بیس افغان فوج کے حوالے کر دی ہے۔ نائن الیون کے بعد افغانستان میں طالبان کے خلاف شروع ہونے والی جنگ اور القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش کے دوران بگرام ایئربیس امریکی فوج کا اہم ترین مرکز رہا۔
امریکی وزرات دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ تمام امریکی اور غیر ملکی افواج بگرام ایئر بیس سے نکل گئی ہیں۔ دارالحکومت کابل سے شمال میں 50 کلومیٹر دور واقع اس اہم فوجی اڈے سے غیر ملکی افواج کا انخلا اس بات کی طرف اہم اشارہ ہے بگرام ایئر بیس پر تعینات آخری 2,500 سے 3,500 فوجی بھی یا تو افغانستان چھوڑ چکے ہیں یا پھر چھوڑنے کے بالکل قریب ہیں اور اس طرح امریکی افواج صدر جو بائیڈن کی طرف سے دی گئی آخری تاریخ گیارہ ستمبر سے بہت پہلے ہی افغانستان چھوڑ چکی ہیں۔
افغانستان میں نیٹو کے مشن میں شریک دیگر زیادہ تر ممالک کی افواج پہلے ہی افغانستان سے نکل چکی ہیں۔ 2001ء میں جب امریکی سربراہی میں نیٹو کے رکن ممالک کی افواج جب افغانستان پہنچی تھیں تو اس وقت طاقت کا بھرپور اظہار کرنے کے لیے بڑی بڑی تقریبات مقرر کی گئی تھیں تاہم اب انخلاء کے وقت زیادہ تر خاموشی سے ہی بغیر کسی قابل ذکر تقریب کے انعقاد یہ فورسز واپس چلی گئی ہیں۔
تاہم امریکا کی طرف سے تاہم سکیورٹی تحفظات کو وجہ قرار دیتے ہوئے حتمی طور پر یہ بتانے سے انکار کر دیا گیا ہے کہ اس کا آخری فوجی کب افغانستان کو چھوڑے گا۔ تاہم کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تحفظ کی ذمہ داری کس کو سونپی جائے، اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اس پر غور وخوض جاری ہے۔ ابھی تک یہ ذمہ داری نیٹو کے امدادی مشن کے پاس ہی ہے جو جلد اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ کابل ایئرپورٹ کے تحفظ کے لیے افغان حکومت اور ترکی کے درمیان ایک معاہدہ متوقع ہے جس میں ممکنہ طور پر امریکا بھی شامل ہو گا۔
امریکا کابل میں موجود اپنے سفارت خانے کے تحفظ کے لیے قریب 6,500 فوجی وہاں تعینات ہی رہنے دے گا اور اس کے لیے افغان حکومت اور امریکا کے درمیان ایک دو طرفہ معاہدہ بھی متوقع ہے۔
ا ب ا/ع ب (اے ایف پی، اے پی)