2012ء کے امریکی بجٹ میں پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر
15 فروری 2011امریکی صدر نے 2012ء کے لیے671 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ تجویز کیا ہے۔ اس بجٹ میں افغانستان کے لیے دفاعی اخراجات میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کمی نہیں کی گئی جبکہ عراق کے لیے مختص بجٹ میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔
اسی طرح پاکستان، مصر اور اسرائیل کے لیے دفاعی و اقتصادی تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے لیے فوجی مد میں 3.1 ارب ڈالر اور مصری فوج کے لیے 1.3 ارب ڈالر فراہم کرنے کی تجویز شامل ہے۔
عراق اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدے کے تحت اگلے سال امریکی افواج کے انخلاء کے بعد واشنگٹن کے مفادات کے تحفظ کی ذمہ داریاں امریکی سفارت کاروں کو منتقل کردی جائیں گی۔ اسی لیے وہاں کے لیے دفاعی بجٹ میں محض 16ارب ڈالر مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
2012ء کے امریکی بجٹ میں افغانستان میں عسکری مقاصد کے لیے107ارب ڈالر جبکہ سویلین مقاصد کے لیے 2.2 ارب ڈالر فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان میں اوباما کے مخالف دھڑے ری پبلکنز کو اکثریت حاصل ہے، جو بیرونی ممالک کو فراہم کی جانے والی غیر فوجی امداد میں کٹوتی کے حامی ہیں۔ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایوان نمائندگان کے ری پبلکن سپیکر جان بوئہنر سے ملاقات کرکے دفتر خارجہ اور یو ایس ایڈ کے بجٹ میں کٹوتی کی کوششوں پر تشویش ظاہر کی۔
وزیر دفاع رابرٹ گیٹس بھی خبردار کرچکے ہیں کہ رواں سال کے لیے مختص دفاعی بجٹ میں کٹوتی کے مطالبات کرنے والے زمینی حقائق سے بےخبر ہیں۔ ان کے بقول امریکی فوج کو رواں مالی سال کے دوران، جو 30 ستمبر کو ختم ہورہا ہے، اپنے مشن جاری رکھنے کے لیے کم از کم 540 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
امریکہ کی جانب سے رواں سال ہی افغانستان سے محدود فوجی انخلاء شروع کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ 2012ء کے مجوزہ بجٹ کو دیکھتے ہوئے اندازے لگائے جارہے ہیں کہ وہاں متعین لگ بھگ ایک لاکھ امریکی فوجیوں میں سے ’کچھ ہزار‘ فوجی واپس امریکہ بلائے جاسکتے ہیں۔ امریکہ افغانستان میں استحکام کے لیے غیر فوجی سرگرمیوں میں اضافہ چاہتا ہے، جس کے لیے 2.2 ارب ڈالر مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
2012ء کے امریکی دفاعی بجٹ میں 113ارب ڈالر نئے ہتھیار خریدنے اور خدمات حاصل کرنے جبکہ 77 ارب ڈالر ہتھیاروں سے متعلق تحقیق پر خرچ کرنے کی تجویز ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق