2016ء کے اولمپک کھیلوں کا میزبان ریو ڈی جینیرو
2 اکتوبر 2009ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے ایک سو اکیس ویں مکمل اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما نے بھی تقریر کی اور اِس بات کی وکالت کی کہ سن دو ہزار کے موسمِ گرما کے اولمپیائی کھیلوں کی میزبانی امریکی شہر شکاگو کو دی جانی چاہیے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا:’’مَیں آپ پر زور دیتا ہوں کہ شکاگو کو چُنیں۔ امریکہ کو چُنیں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں اور ہم اِس راستے پر مل کر چلتے ہیں تو مَیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ شکاگو اور امریکہ خود کو اِس میزبانی کا اہل ثابت کریں گے اور دنیا فخر کرے گی۔‘‘
تاہم امریکی صدر کی یہ پُرزور اپیل بھی کام نہ آئی اور شکاگو پہلے ہی راؤنڈ میں مقابلے سے خارج ہوگیا۔ امریکہ بھر میں یہ خبر ایک بڑے دھچکے کے مترادف تھی کیونکہ لوگوں کو بڑی حد تک یہ یقین تھا کہ اوباما اور اُن کی اہلیہ کا خود کوپن ہیگن جانا شکاگو کو یہ میزبانی دلوانے میں بے حد مدد گار ثابت ہو گا لیکن یہ امید بر نہ آئی۔
اِس کے بعد پھر ووٹنگ ہوئی اور دوسرے راؤنڈ میں جاپانی دارالحکومت ٹوکیو بھی دو ہزار سولہ کے کھیلوں کی میزبانی کی فہرست سے خارج ہو گیا۔ اِس کے بعد صرف اسپین کا دارالحکومت میڈرڈ اور برازیل کا شہر ریو ڈی جینیرو میدان میں رہ گئے لیکن آخر میں ریو ڈی جینیرو بازی لے گیا۔ واضح رہے کہ ریو کی وکالت کے لئے برازل کے صدر لولا ڈا سلوا بھی کوپن ہیگن پہنچے ہوئے تھے۔
رپورت: امجد علی
ادارت: گوہر نذیر