2016 میں سب کچھ ہی برا نہیں تھا
سیاست میں عوامیت پسندی، دہشت گردانہ حملے اور کئی مشہور شخصیات کا انتقال، 2016ء میں بہت سی خبریں انتہائی پریشان کن تھیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ رواں برس کون کون سے بڑے اور اچھے واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔
فارک امن معاہدہ
کولمبیا کے فارک باغیوں کے سربراہ ٹیموشینکو نے اس سال نومبر میں اس امن معاہدے پر دستخط کردیے، جس کے نتیجے میں اس ملک میں نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ممکن ہو سکا۔ یہ خانہ جنگی دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد انسانوں کی ہلاکت اور کئی ملین کے بے گھر ہو جانے کی وجہ بنی۔ یہ امن معاہدہ یقینی طور پر اس سال کے اہم ترین خوش کن واقعات میں سے ایک تھا۔
اتحاد میں مضبوطی
پرامن مظاہرے کامیاب ہو سکتے ہیں، یہ بات جنوبی کوریائی شہریوں نے ثابت کردی۔ جنوبی کوریائی خاتون صدر پارک گُن ہے بدعنوانی کے ایک بڑے سکینڈل کی زد میں آئیں تو پورے ملک میں کئی ملین شہری سڑکوں پر نکل آئے، جس کے بعد خاتون سربراہ مملکت مستعفی ہونے پر مجبور ہو گئیں۔ پولیس نے ان مظاہروں کو ’پرمسرت اجتماعات‘ قرار دیا۔
پہلی خاتون صدارتی امیدوار
چاہے کوئی انہیں پسند کرے یا ناپسند، امریکی صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن کے بارے میں یہ بات تاریخی اہمیت کی حامل تھی کہ وہ نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات میں صدارتی عہدے کے لیے پہلی خاتون امیدوار بن گئیں۔ الیکشن میں ہلیری کلنٹن کی ناکامی کے باوجود ان کا امیدوار بننا ایک تاریخی واقعہ تھا۔
ایبولا کے خلاف جنگ میں پیش رفت
اب جب کہ رواں سال ختم ہونے کو ہے، لگتا ہے کہ ایبولا وائرس کے خلاف ایک ویکسین تیار کر لی گئی ہے۔ دو ہزار پندرہ اور سولہ کے درمیان کیے جانے والے تجربات میں کامیابی کی شرح بہت حوصلہ افزا رہی۔ دوا ساز کمپنی مَیرک اب اس دوائی کی تجارتی بنیادوں پر تیاری کی اجازت کے انتظار میں ہے۔ یوں اس ایبولا وائرس پر قابو پانے کی راہ ہموار ہو سکے گی، جو 2014ء میں 11 ہزار سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا۔
شمسی توانائی کے ذریعے دنیا کا چکر
جولائی میں جب سولر امپلس نامی ہوائی جہاز ابوظہبی میں اترا تو وہ تجربہ کامیابی سے ہمکنار ہوا، جس کا مقصد ماحول دوست توانائی کا قابل اعتماد استعمال تھا۔ سوئٹزرلینڈ کے بیرتراں پیکارڈ اور آندرے بورشبرگ نے شمسی توانائی سے چلنے والے سولر امپلس کے ذریعے دنیا کا چکر لگایا۔ اس دوران یہ جہاز 16 مرتبہ زمین پر اترا۔ ماحول دوست توانائی کی ترویج میں اس جہاز کا 40 ہزار کلومیٹر کا سفر ایک تاریخی سنگ میل تھا۔
زندگی کی اہم ترین دوڑ
شام سے تعلق رکھنے والی خاتون پیراک یسریٰ نے اولمپک مقابلوں میں مہاجرین کی ٹیم کی رکن کے طور پر حصہ لیا۔ اس خاتون کی اولمپک مقابلوں میں شرکت سے بھی زیادہ اہم یہ حقیقت ہے کہ 2015ء میں اس شامی خاتون نے بحیرہ روم میں ایک پیراک کے طور پر تارکین وطن کے ایک گروپ کی جانیں بچائی تھیں۔ اس دوران یہ خاتون چند دیگر پیراکوں کے ساتھ تین گھنٹے تک تیر کر مہاجرین کی ایک الٹ جانے والی کشتی کو ساحل تک لے آئی تھی۔
وائکنگز نے یورپ فتح کر لیا
اس سال ہونے والی فٹ بال کی یورپی چیمپئن شپ میں آئس لینڈ کی قومی ٹیم، جسے قطعی غیر اہم سمجھتے ہوئے کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتا تھا، کوارٹر فائنل تک پہنچ گئی۔ یہ کسی بھی ’آؤٹ سائیڈر‘ ٹیم کی ریکارڈ کارکردگی تھی۔ اس دوران آئس لینڈ کی قومی فٹ بال ٹیم نے انگلینڈ جیسی کئی منجھی ہوئی ٹیموں کو بھی شکست سے دوچار کر دیا تھا۔
اور آسکر انعام کے حقدار ہیں ...
ظاہر ہے، لیونارڈو ڈی کاپریو! اس سال یہ امریکی اداکار بالآخر اپنا پہلا آسکر ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے، فلم ’دا رَیوےنَینٹ‘ میں اپنے مرکزی کردار کی وجہ سے۔ ماضی میں بھی ڈی کاپریو کو کئی مرتبہ مرکزی اداکار کے شعبے میں اس انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا لیکن یہ اعزاز اب 42 سالہ اداکار کے حصے میں پہلی مرتبہ اسی سال آیا۔