2017ء کا کراچی ادبی میلہ کیسا رہا؟
اس برس کے کراچی لٹریچر فیسٹیول کی تصویری جھلکیاں۔
کراچی لٹریچر فیسٹیول (کے ایل ایف) کی افتتاحی تقریب کے دوران امریکی اور بھارتی سفارتکار بھی دیگر مہمانوں کے ہمراہ اسٹیج پر موجود تھے۔
کے ایل ایف کی افتتاحی نشست کے دوران آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کی مینیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید مہمانون سے خطاب کرتے ہوئے۔
میلے کے دوران ایک نشست میں ایک پینل کے شرکاء نے راؤ فرمان علی کی کتاب پر بھی گفت گو کی۔
کراچی پولیس کے سینیئر اہلکار عمر حامد جرمن قونصل جنرل کو اپنی کتاب ’ایک سیاسی کارکن‘ کا جرمن ترجمہ پیش کرتے ہوئے۔
مستنصر حسین تارڑ اور زاہدہ حنا کے مابین مکالمے کا موضوع معروف دانشور زہرہ نگاہ کی ایک نئی کتاب تھی۔
بنگلہ دیش سے خاص طور پر آنے والی پاکستانی فلموں کی ماضی کی معروف اداکارہ شبنم ادبی میلے کے دوران بشریٰ انصاری کے ساتھ بیتے برسوں کی یادیں تازہ کرتے ہوئے۔
کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور معروف دانشور پیرزادہ قاسم اور ناصرہ زبیری لٹریچر فسیٹیول کے ایک مذاکرے میں دیگر شرکاء کے ساتھ۔
کراچی ادبی میلے کے پہلے روز شائمہ سید کلاسیکی رقص کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔
اپنی نوعیت کے اس آٹھویں ادبی میلے میں ملک بھر سے شائقین اور کراچی کے شہریوں بالخصوص نوجوانون نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
امسالہ میلے دو سو کے قریب شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ اس تصویر میں معروف شاعرہ کشور ناہید نمایاں ہیں۔