2018: پاکستان میں ’نیم جمہوریت‘مزید ابتر ہوئی
17 جنوری 2019مؤقر جریدے اکانومسٹ کے انٹیلیجنس یونٹ نے دنیا بھر میں جمہوریت کی صورت حال سے متعلق اپنا گیارہواں عالمی انڈکس جاری کر دیا ہے۔
عوامیت پسندی، تبدیلی اور سیاست میں شمولیت کا برس
اس رپورٹ کے مطابق سن 2018 میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر ’سیاسی عمل میں شرکت‘ کے رجحان میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ سیاسی عمل میں شرکت میں اضافہ اس لیے بھی حیران کن ہے کیوں کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دنیا بھر میں عام انسانوں کا جمہوریت پر اعتماد کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسی وجہ سے امسالہ انڈکس میں سیاسی عمل میں شرکت کو الگ سے پرکھا گیا ہے۔
انڈکس میں عالمی سطح پر حکومتوں کو چار حصوں، مکمل جمہوریت، تقریباﹰ جمہوریت، نیم جمہوریت اور مطلق العنانیت میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جمہوریت کی صورت حال پرکھنے کے لیے چھ اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جن میں انتخابی عمل، حکومتی عمل داری، سیاست میں شرکت، سیاسی کلچر اور شہری آزادی شامل ہیں۔
اس ورلڈ انڈکس کے مطابق دنیا بھر کے صرف بیس ممالک ایسے ہیں، جہاں مکمل جمہوریت ہے اور ان ممالک کی آبادی دنیا کی مجموعی آبادی کا محض ساڑھے چار فیصد بنتی ہے۔ دوسری طرف دنیا کی قریب پینتالیس فیصد آبادی ایسے 55 ممالک میں آباد ہے، جہاں کے حکومتی نظاموں کو ناقص ہونے کے باوجود تقریباﹰ جمہوریت کے قریب کہا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ 39 ممالک ایسے ہیں، جہاں انتخابی عمل شفاف نہیں جب کہ سول سوسائٹی اور قانون کی عمل داری بھی کافی کمزور ہے۔ ان ممالک کو ’نیم جمہوریت‘ والے ممالک میں شمار کیا گیا ہے۔
دنیا کی ایک تہائی آبادی کو مطلق العنان حکومتوں کا سامنا ہے اور اس انڈکس کے مطابق ایسے ممالک کی تعداد باون بنتی ہے، جہاں جمہوریت کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ ایسے ممالک کی فہرست میں چین بھی شامل ہے۔
اس انڈکس میں ناروے سر فہرست ہے جب کہ امریکا کو اس برس بھی مکمل جمہوریت والے ممالک کی فہرست کے بجائے تقریباﹰ جمہوری ملک قرار دیا گیا ہے۔ امریکا میں صدر ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد ملکی اداروں کے علاوہ میڈیا کی آزادی بھی متاثر ہوئی ہے۔ عالمی درجہ بندی میں امریکا 21 ویں جب کہ برطانیہ 14 ویں نمبر پر ہے۔ جرمنی اس فہرست میں تیرہویں نمبر پر ہے۔ جمہوریت کی صورت حال میں سب سے زیادہ بہتری کوسٹا ریکا میں دیکھی گئی، جسے تقریباﹰ جمہوری ممالک کی لسٹ سے نکال کر مکمل جمہوریت والی ریاستوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
’نئے پاکستان‘ میں جمہوریت کی صورت حال
اس برس کے عالمی انڈکس میں پاکستان 4.17 کے مجموعی اسکور کے ساتھ 112ویں نمبر پر رہا۔ گزشتہ انڈکس میں 4.26 کے مجموعی اسکور کے ساتھ پاکستان 110 ویں نمبر پر تھا۔ اس جنوبی ایشیائی ملک کو ’ہائیبرڈ رجیم‘ یا ’نیم جمہوریت‘ کے درجے میں شمار کیا گیا ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کا ہمسایہ ملک بھارت 41 ویں نمبر پر ہے۔ لیکن بھارت میں بھی سن 2016 کے مقابلے میں جمہوریت کمزور ہوئی ہے کیوں کہ تب بھارت 32 ویں نمبر پر تھا۔
امسالہ انڈکس کے مطابق اگرچہ پاکستانی انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیاں ہونا ماضی میں بھی معمول کی بات رہی ہے لیکن گزشتہ برس کے عام انتخابات میں سامنے آنے والی بے ضابطگیوں میں سن 2013 کے انتخابات کی نسبت واضح اضافہ دیکھا گیا۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان عوامل کے باوجود یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ پاکستانی عوام ووٹ کی طاقت سے کرپشن کے الزامات کی شکار پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے میں کامیاب رہے۔
پاکستان کے انتخابی عمل اور تکثیریت کو دس میں سے چھ پوائنٹس دیے گئے لیکن سیاسی نظام میں عوامی شرکت کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی عام انتخابات کے برس میں بھی مایوس کن حد تک کم رہی ہے۔ اس درجے میں پاکستان کو دس میں سے 2.2 پوائنٹس دیے گئے۔ اسی طرح سیاسی کلچر میں پاکستان کا اسکور دس میں سے صرف ڈھائی رہا۔ شہری آزادی کے شعبے میں قریب پونے پانچ جب کہ حکومتی کارکردگی کے شعبے میں پاکستان کو 5.36 پوائنٹس دیے گئے۔