45 لاکھ سیلاب زدگان تاحال بنیادی ضروریات سےمحروم
26 اگست 2010اقوام متحدہ نے دو ہفتے قبل سیلاب زدگان کی مدد کے لئے 46 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی جس کا 60 فیصد موصول ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی پاکستان میں کام کرنے والی امدادی ایجنسیوں کے مطابق امداد کے حصول میں بہتری آنے کے باوجود اب تک 45 لاکھ افراد کو خوراک، پینے کا صاف پانی اور مناسب پناہ مہیا نہیں ہے۔
امدادی ایجنسیوں کے مطابق آٹھ لاکھ متاثرہ افراد ایسے علاقوں میں محصور ہیں جن تک صرف فضائی راستے کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔ اسی سبب ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے گزشتہ کئی روز سے مسلسل اپیل کر رہے ہیں کہ انہیں فضاء سے خوراک کی ترسیل کے لئے مزید40 ہیلی کاپٹروں کی ضرورت ہے۔
ادھر پاکستانی حکام کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق سیلاب زدگان کی امداد کے لئے دنیا بھر کی امدادی ایجنسیوں اور مختلف ممالک نے آٹھ سو ملین ڈالرز کی رقم دینے کا وعدہ کیا تاہم ابھی تک اس کا بہت کم حصہ موصول ہو سکا ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کے باہمی رابطوں کے فقدان کے باعث سیلاب کے متاثرین کے لئے امداد کے حصول کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ اس بارے میں پاکستان میں ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سربراہ عابد سلہری کہتے ہیں:
''وزیراعظم کی طرف سے نامزد کردہ ٹیموں میں سے ایک ٹیم بھی درست انداز میں کام نہیں کر رہی۔ اس صورتحال میں اداروں کے درمیان رابطوں کا فقدان بھی سارے عمل کو متاثر کر رہا ہے کیونکہ ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ سیلاب زدگان کی بحالی کے کام کی نگرانی پاک فوج کر رہی ہے، ’این ڈی ایم اے‘ کر رہا ہے یا پھر صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں پلاننگ کمیشن کا کیا کردار ہے۔‘‘
دوسری جانب پاکستان کے دورے پر آئی یورپی یونین کی کمشنر برائے بین الاقوامی تعاون کریسٹلینا جارجیوا نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک پاکستان کے سیلاب زدگان کےلئے290 ملین ڈالر امداد مہیا کریں گے، جو بقول ان کے اقوام متحدہ کی طرف سے کی گئی امداد کی اپیل کے نصف سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج آنے والے دنوں میں پاکستان میں ممکنہ غذائی بحران سے بچنا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یورپی یونین اس کے لئے مزید امداد فراہم کرے گی۔
دریں اثناء عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لئے ایک مشترکہ سروے کا آغاز کردیا ہے۔ ان بینکوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ سروے اکتوبر کے وسط تک مکمل کر لیا جائے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم ،اسلام آباد
ادارت: گوہر نذیر گیلانی