1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

857 فحش ویب سائٹس بلاک

افسر اعوان3 اگست 2015

بھارتی حکومت نے ملک کی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ٹیلی کام آپریٹرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ملک میں 857 پورن یا فحش ویب سائٹس کو بلاک کر دیں۔

https://p.dw.com/p/1G8x2
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت کی کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی منسٹری کے حکام نے تاہم اس بات کی تردید کی ہے کہ یہ ہدایت ایسی ویب سائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن ہے۔ ان کی طرف سے اس پیشرفت کو ’عارضی اقدام‘ قرار دیا گیا ہے۔

بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اس وزارت کے ایک اہلکار کے مطابق، ’’یہ ہدایت گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی طرف سے ایسی فحش ویب سائٹس کو بلاک نہ کرنے پر تحفظات کے اظہار جاری کی گئی ہیں، جن میں بچوں کا جنسی مواد موجود ہے۔‘‘ اس وزارت کے ایک اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا، ’’مقصد عدالت کے مشاہدے کا احترام اور معاشرے کے سماجی تانے بانے کا تحفظ ہے۔‘‘ اس اہلکار کا کہنا تھا کہ وزارت کی طرف سے جاری کی جانے والی ہدایت پورن ویب سائٹس پر پابندی نہیں ہے کیونکہ متعدد ایسی ویب سائٹس اب بھی موجود ہیں اور ’پراکسی سرورز‘ یا ’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس‘ کے ذریعے ان تک رسائی اب بھی ممکن ہے۔

بھارتی ٹیلی کام کمپنیوں کی طرف سے مقامی میڈیا کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے جن ویب سائٹس کے بارے میں ہدایت جاری کی گئی ہے ان تمام کو بلاک کرنے میں کچھ دن لگیں گے۔

دوسری طرف بعض صارفین نے ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اس اقدام کو ’قدامت پسندانہ‘ اور ’بناوٹی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کی طرف سے یقینی بنائے گئے بالغ افراد کے انٹرنیٹ تک رسائی کے حق کے خلاف جاتا ہے۔

سپریم کورٹ کی طرف سے گزشتہ ماہ جس پٹیشن پر ان تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، اس میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کی ایک وجہ فحش ویب سائٹس کی بھر مار بھی جن کی اندازوں کے مطابق تعداد 40 ملین کے قریب ہے۔ تاہم سپریم کورٹ نے براہ راست پورن ویب سائٹ پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا تھا۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ فحش مواد فراہم کرنے والی ویب سائٹ پورن ہب کے مطابق اس کے 14.2 بلین وزٹس میں سے 40 فیصد وزٹ بھارت سے آتے ہیں
دنیا بھر میں سب سے زیادہ فحش مواد فراہم کرنے والی ویب سائٹ پورن ہب کے مطابق اس کے 14.2 بلین وزٹس میں سے 40 فیصد وزٹ بھارت سے آتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

بھارت میں فحش یا جنسی مواد دیکھنا قانونی ہے تاہم ایسے مواد کی فروخت یا اس کا پھیلاؤ غیر قانونی ہے۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائم نے جنسی مواد پر مشتمل ویب سائٹ Pornhub کے اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ بھارتی اس کے فحش مواد کے سب سے بڑے صارفین ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ فحش مواد فراہم کرنے والی اس ویب سائٹ کے مطابق اس کے 14.2 بلین وزٹس میں سے 40 فیصد وزٹ بھارت سے آتے ہیں۔

بھارتی فلم ساز رام گوپال ورما کے مطابق فحش مواد کی مقبولیت دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ کوئی بھی حکومت جو اس پر پابندی لگائے گی وہ آئندہ انتخاب ہار جائے گی۔ ایک ٹوئیٹ میں ورما کا کہنا تھا، ’’پورن پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کرنا کہ یہ وہ افراد دیکھیں گے جنہیں یہ نہیں دیکھنا چاہیے، ایسا ہی ہے جیسے یہ کہا جائے کہ ٹریفک روک دو، کیونکہ حادثہ ہو جائے گا۔‘‘