داعش کے تین جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا، پاکستانی پولیس
21 اکتوبر 2021عسکریت پسندوں اور پاکستانی فوج کے مابین فائرنگ کا یہ تبادلہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بڑھتے ہوئے تشدد کا عکاس ہے۔ آج صبح سویرے خیبر پختونخواہ کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی فورسز کی جانب سے پشاور میں عسکریت پسندوں کی ایک پناہ گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔ سکیورٹی اہلکار جاوید خان کا کہنا تھا کہ ہلاک شدہ عسکریت پسند افغان تھے اور اس کارروائی کے ذریعے ایک ممکنہ دہشت گردانہ حملے کو روک لیا گیا ہے۔ جاوید خان کے مطابق دو عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
حالیہ کچھ عرصے میں پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقوں میں پر تشدد واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پاکستانی طالبان اور ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ یا داعش کی جانب سے قبول کی جاتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستانی عسکری گروہوں، جنہوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے، کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج کابل میں افغان طالبان رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ افغانستان میں ایک کثیر النسلی حکومت کا قیام چاہتا ہے اور ایک پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ تاہم عالمی سطح پر یہ تاثر عام ہے کہ افغان طالبان کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔
ب ج، ا ا (اے پی)