’CIA چیف آف اسٹیشن کو پاکستان سے واپس بلانے کا کوئی منصوبہ نہیں‘
10 مئی 2011انگریزی زبان کے پاکستانی روزنامے ’دی نیشن‘ نے امریکی خفیہ ادارے کے اِس عہدیدار کا نام ایک ایسے وقت میں شائع کیا ہے، جب حکومت پاکستان اپنی سرزمین پر القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائی پر واشنگٹن حکومت سے ’یکطرفہ اقدامات‘ کی شکایت کر رہی ہے۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے ’دی نیشن‘ کی اس خبر کے بعد نام لیے بغیر کچھ حکومتی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ غالباً اِس اخبار نے سی آئی اے کے اِس عہدیدار کے نام کے ہجے غلط لکھے ہیں۔ ان حکام نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اِس عہدیدار کا نام ظاہر کرنے کا مقصد غالباً بن لادن کی ہلاکت کے آپریشن کے بعد امریکی خفیہ ادارے کی سرگرمیوں میں خلل ڈالنا ہے۔
تاہم امریکی حکومت کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ابھی سی آئی اے کے چیف آف اسٹیشن کو پاکستان سے واپس بلانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔‘‘
ایک پاکستانی سکیورٹی عہدیدار نے اِن خبروں کی تردید کی کہ اِس نام کو افشا کرنے میں پاکستانی خفیہ اداروں کا ہاتھ ہے۔ اس عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ یہ نام درست نہیں ہے۔ اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے اِس عہدیدار نے کہا: ’’اگر ہم نے یہ راز افشا کرنا ہوتا تو ہم غلط نام کی بجائے درست نام بتاتے۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ آخر یہ نام شائع ہی کیوں کیا گیا، اِس پاکستانی سکیورٹی عہدیدار نے کہا: ’’ممکن ہے، پاکستانی میڈیا اس نام کا پتہ چلانے کی کوشش کر رہا ہو اور اُنہیں غلط نام مل گیا، جو اُنہوں نے چھاپ دیا لیکن مجھے نہیں معلوم کہ اُنہیں یہ نام کہاں سے ملا۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سی آئی اے کو اپنے چیف آف اسٹیشن کو اسلام آباد سے واپس بلانا پڑا تھا کیونکہ ایک اخبار نے اِس کا نام شائع کر دیا تھا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک