پاکستان گرمی کی شدید لہر کے لیے تیار
13 مئی 2022سندھ حکومت نے بندرگاہی شہر کراچی میں شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر درجنوں ایسے سینٹرز قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے، جو کسی ہنگامی صورتحال میں عوام کو مدد فراہم کریں گے۔ ایک حکومتی اہلکار علی ساجد کا کہنا ہے کہ خاص طور پر کراچی میں ہوا میں نمی اور تیز طوفان یا 'ٹروپیکل ڈپریشن‘ کے باعث گرمی کی لہر خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
گرمی کی لہر اگلے منگل تک جاری رہ سکتی ہے
بیس ملین نفوس پر مشتمل شہر کراچی کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہروں میں ہوتا ہے۔ اس شہر میں سن 2015 میں گرمی کی شدید لہر کے باعث بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستان اور انڈیا دونوں اس سال مارچ سے شدید گرمی کی گرفت میں ہیں۔ ماہرین کی رائے میں یہ موسمیاتی تبدیلیوں کا براہ راست اثر ہے۔
جمعرات کو پاکستان کے کئی شہروں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ محکمہ موسمیات کے اہلکار سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرمی کی یہ لہر اگلے ہفتے منگل تک جاری رہ سکتی ہے۔
صوبائی انتظامیہ نے ہسپتالوں سے کہا ہے کہ وہ ہیٹ سٹروک یا لو کے مریضوں کے لیے خصوصی یونٹس بنائیں۔ حکومت نے لوگوں کو گھروں میں رہنے اور سورج کی تپش سے بچنے کی تجویز دی ہے۔ پاکستان کی کلائمیٹ چینج کی وزیر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث پاکستان بقاء کے خطرے سے دوچار ہے۔ پاکستان صرف ایک فیصد ضرر رساں گیسوں کا اخراج کرتا ہے لیکن اس کے باوجود یہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
محققین کے مطابق پاکستان اس لیے بھی کلائمیٹ چینج سے متاثر ہو رہا ہے کیوں کہ یہ چین اور بھارت کے قریب ہے۔ یہ دونوں ممالک انڈسٹریل معاشرے ہیں۔ اس کے علاوہ گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے باعث بھی پاکستان کو کلائمیٹ چینج کے اثرات کا سامنا ہے۔