پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد اضافہ
4 جنوری 2022تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں 186 سویلین جبکہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کے 192 اہلکار ہلاک ہوئے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے کی گئی کارروائیوں میں 188 عسکریت پسند مارے گئے۔
پی آئی سی ایس ایس کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کو پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات گزشتہ سال اگست میں ہوئے جب طالبان کابل پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اس ماہ پاکستان میں 45 حملوں میں 64 پاکستانی مارے گئے تھے۔
کیا افغان طالبان نے پاکستانی طالبان کو متاثر کیا ہے؟
سیکورٹی امور سے متعلق کئی کتابوں کے مصنف زاہد حسین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ سال صرف جنوبی اور شمالی وزیرستان میں دہشتگردانہ حملوں میں قریب میں ڈیڑھ سو پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا، ''افغانستان پر طالبان کے قبضے نے تحریک طالبان پاکستان کو ایک طاقت بخشی ہے۔ ان دونوں کا تعلق کافی گہرا ہے۔ دونوں کا دنیا کے حوالے سے نظریہ ایک ہی ہے۔''
زاہد حسین کی رائے میں اگرچہ ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملوں میں اضافہ کیا ہے تاہم یہ زیادہ تر حملے پاکستان افغانستان بارڈر کے قریب کیے گئے ہیں۔ ''ٹی ٹی پی زیادہ تر سرحدی علاقے میں متحرک ہے۔ لیکن یہ بھی درست ہے کہ وہ پاکستان کے قبائلی علاقوں جہاں سے ان کا صفایا کیا جا چکا تھا وہ وہاں دوبارہ متحرک ہونے کی کوشش میں ہے۔''
تحریک طالبان پاکستان کی صلاحیت اب پہلے جیسے نہیں
تحریک طالبان پاکستانی ریاست کے خلاف ماضی میں انتہائی طاقتور حملے کر چکی ہے۔ قریب دس سال قبل ٹی ٹی پی اتنی مضبوط تھی کہ ایک وقت میں اس تنظیم نے پاکستان کے قبائلی علاقوں کی قریب ساری ایجنسیوں میں اپنے آپ کو پھیلا لیا تھا۔ زاہد حسین کہتے ہیں،'' پاکستانی فوج نے چھ سال جاری رہنے والے عسکری آپریشنز کے ذریعے اس تنظیم کا قلع قمع کیا۔ لہذا فل الحال اس تنظیم کے پاس ایک مرتبہ پھر طاقت ور حملے کرنے کی صلاحیت تو نہیں ہے لیکن یہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔'' دہشتگروں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائی کو انسداد دہشت گردی کی کامیاب مہم تصور کیا جاتا ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق سن 2021 میں بلوچستان میں سب سے زیادہ حملے کیے گئے۔ یہاں عسکریت پسندوں کے 104 حملوں میں 177 افراد ہلاک ہوئے۔ دوسرا سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ پاکستانی قبائلی ایجنسیوں کا تھا۔ یہاں 103 حملوں میں 117 افراد ہلاک ہوئے۔