1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

چینی وزیر خارجہ افغانستان کے اہم دورے پر

24 مارچ 2022

چین کے وزیر خارجہ کابل پہنچ گئے ہیں۔ ایک ہفتے بعد بیجنگ ایک ایسے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ طالبان حکومت کی مالی مدد کیسے کی جائے۔

https://p.dw.com/p/48xzo
تصویر: Li Xin/Xinhua/picture alliance

طالبان کی جانب سے افغانستان کا اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی چین طالبان کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا لیکن چین نے دیگر ممالک کی طرح ابھی تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ طالبان حکومت کے ایک رہنما احمد یاسر نے ٹویٹ میں کہا، ''چینی وزیر خارجہ اسلامی امارات کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے لیے کابل پہنچ گئے ہیں۔‘‘

چینی وزیر خارجہ وینگ لی نے کابل پہنچتے ہی طالبان حکومت کے وزیر خارجہ عامر خان متقی سے ملاقات کی۔ وینگ اسلام آباد میں او آئی سی کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے بعد افغانستان پہنچے ہیں۔

بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد سے افغانستان شدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں کے مطابق 38 ملین آبادی والے ملک افغانستان کی نصف آبادی بھوک کا شکار ہے۔

چین اور افغانستان کی سرحد اگرچہ صرف 76 کلومیٹر طویل ہے لیکن بیجنگ حکومت افغانستان کو اہم پڑوسی ملک سمجھتی ہے۔ چین کو خدشہ ہے کہ کہیں افغانستان مسلم ایغور شدت پسندوں کی جانب سے چین میں حملے کرنے کے لیے استعمال نہ ہو۔

اگلے ہفتے بیجنگ افغانستان میں طالبان قیادت کے ساتھ ایک اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ اس اجلاس میں طالبان قیادت کو موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنے ملک کے حالات کے بارے میں چینی حکام کو بتا سکیں۔ اس ملاقات میں پاکستانی حکام بھی شامل ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی اور چینی افسران افغانستان میں نئے اقتصادی منصوبوں کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔

چین کے لیے اقتصادی مواقع

طالبان کا افغانستان کا کنٹرول سنبھالنا چین کے لیے نئے اسٹریٹیجک دروازے کھول سکتا ہے۔ چین کی خواہش ہے کہ کئی دہائیوں سے بد امنی کے شکار ملک میں امن و استحکام ہو تاکہ چین مالی فوائد حاصل کر سکے۔ چین کے مطابق اگر افغانستان میں استحکام ہو گا تو نہ صرف افغانستان میں چینی سرمایہ کاری کے منصوبے محفوظ رہیں گے بلکہ پڑوسی ملک پاکستان میں پاک چین اقتصادی راہ داری جیسے بڑے منصوبے بھی متاثر نہیں ہوں گے۔

چین کے لیے ایک پرامن پڑوسی ملک اس کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو توسیع دینے میں مدد گار ثابت ہوگا، جس کے ذریعے چین وسطی ایشیائی ممالک سے گزر گاہ بنانا چاہتا ہے۔

طالبان حکومت کا چین پر انحصار

طالبان بھی کئی مرتبہ چین کے ساتھ بہتر روابط کی بات کر چکے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ چین افغانستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

طالبان کے اقتدار سے قبل جب بین الاقوامی افواج کا انتہائی تیز اور بے ہنگم انخلاء جاری تھا، اس دوران کئی ممالک نے افغانستان میں اپنے سفارتخانے بند کر دیے تھے۔ لیکن چین کا سفارتخانہ کھلا رہا حالانکہ اس نے اپنے شہریوں کا انخلاء جا ری رکھا۔

ب ج / ا ا (روئٹرز)

افغانستان: خون جما دینے والی سردی میں شدید ہوتا انسانی بحران