PCB کھلاڑیوں کی اخلاقی تربیت میں بھی ناکام: احسان مانی
6 ستمبر 2010ریڈیو ڈوئچے ویلے کو لاہور میں دیے گئے خصوصی انٹرویو میں آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی کا کہنا تھا کہ پی سی بی کو الزامات کی سنگینی کی وجہ سے خود ہی اسکینڈل میں نامزد کھلاڑیوں کو معطل کر دینا چاہیے تھا مگر اس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے معاملہ آئی سی سی کو اپنے ہاتھ میں لینا پڑا اور اب رسوائی سے دوچار پی سی بی کے پاس انتظار کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
احسان مانی نے بتایا کہ پی سی بی کو معلوم تھا کہ آئی سی سی کھلاڑیوں کو معطل کرنے کا اختیار حاصل ہے اسلئے انہیں انکوائری اپنے ہاتھ میں رکھنے اور جگ ہنسائی سے بچنے کے لئے یہ کام خود کر لینا چاہیے تھا۔ پی سی بی نے مشکوک کھلاڑیوں کو انگلینڈ کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کھلانے کی ضد کی، جو آئی سی سی کے لئے ناقابل برداشت تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی اس لئے بھی یہ قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی کیونکہ بد قسمتی سے کھلاڑیوں کو سزا دینے کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا ریکارڈ بھی انتہائی غیر مستقل مزاج اور غیر مدبرانہ رہا ہے۔
اس واقعہ سے جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کو بدنامی کا سامنا ہے وہیں مستقبل میں اس کی آئی سی سی میں پوزیشن بھی مزید کمزرو ہوگی کیونکہ سری لنکن ٹیم پر لاہور حملے کے بعد سے کھیل کی گورننگ باڈی میں پہلے ہی پاکستان کا مقام پہلے جیسا نہیں رہا۔
احسان مانی نے خدشہ ظاہر کیا کہ انہیں مبینہ کرپشن میں ملوث تینوں پاکستانی کرکٹرز کا کیئریر ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔ انہوں نےکہا کہ آئی سی سی بار بار رکن ممالک کو خبردار کرتا رہتا ہے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں پر نظر رکھیں اور خاص طور پر نوجوان کھلاڑیوں کو بدعنوانی سے بچنے اور باز رہنے کی تعلیم دیں مگر بد قسمتی سے پاکستان کرکٹ بورڈ اس محاذ پر بھی ناکام رہا اور وہ اپنے محمد عامر جیسے جواں سال اور صلاحیتوں سے مالا مال کھلاڑی کو بھی برائی سے نہ بچا سکا۔
احسان مانی نے کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ دنیا میں صرف پاکستانی ہی اسپاٹ فکسنگ میں پکڑے گئے اورکچھ عرصہ پہلے انڈین کرکٹ لیگ (آئی سی ایل) میں بھی کچھ پاکستانی کرکٹرز کا نام میچ فکسنگ میں لیا گیا تھا مگر وہ بات زیادہ آگے نہ بڑھ سکی۔
ادھر فکسنگ اسکینڈل کو ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک نا تو برطانوی پولیس پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف فرد جرم عائد کر سکی ہے اور نہ ہی آئی سی سی ان الزامات کو منظر عام پر لاسکی ہے۔ اس بارے میں احسان مانی کہتے ہیں کہ آئی سی سی سکاٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار کرے گی مگرسکاٹ لینڈ یارڈ کو نہ تو کسی قسم کی جلدی ہے اور نہ مجبوری۔ احسان مانی کے مطابق اگر کرکٹرز کے خلاف برطانوی پولیس کے ثبوت ناکافی قرار پائے اور وہ فوجداری مقدمات سے بچ نکلے تو اس صورت میں آئی سی سی کا انکے خلاف تادیبی کاروائی کرنا مشکل ہوگا اور پاکستانی کھلاڑی آئی سی سی اور برطانوی پولیس کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے بھی مجاز ہونگے۔
ادھر پاکستانی کھلاڑیوں کی معطلی پر آئی سی سی کے خلاف برطانیہ میں محاذ کھولنے والے پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کا پارہ اب بتدریج کم ہو رہا ہے تاہم پاکستان میں اب بھی ایک حلقہ اس واقعہ کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ سازش سے تعبیر کر رہا ہےمگر سابق کپتان عمران خان ہمیشہ کی طرح اس بار بھی لگی لپٹی رکھے بغیر ہی سامنے آئے ہیں۔
عمران خان کہتے ہیں میچ فکسنگ کے الزامات ہمیشہ پاکستانی کرکٹرز ہی ایک دوسرے پر لگاتے ہیں اسلئے دوسروں کا الزام دینے سے پہلے ہمیں اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران نے کہا انہوں نے بھی پاکستان کی کپتانی کی ہے اور اس دوران کوئی بھی ایسا الزام لگانے کی ہمت نہ کر سکا۔ عمران کے مطابق اب پاکستان کرکٹ اپنے فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے کیونکہ اس کے بعد ایسے کام نہیں چلے گا۔
اس اسکینڈل کے بعد پاکستان میں فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے بھی موجودہ پاکستانی کرکٹرز اور بورڈ حکام کی گز شتہ پانچ سالہ آمدن اور اثاثہ جات کے ذرائع کے ساتھ ٹیکس کی تفصیلات تمام طلب کر لی ہیں ۔
رپورٹ : طارق سعید
ادارت : عدنان اسحاق