آئرلینڈ میں اسقاط حمل کے سخت قوانین نرم بنانے کی راہ ہموار
26 مئی 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ آئر لینڈ میں جمعے کے دن منعقد ہوئے ریفرنڈم کے ایگزٹ پولز کے مطابق عوام نے اسقاط حمل کے سخت قوانین کو نرم بنانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
دنیا بھر میں اسقاط حمل کے سالانہ چھبیس ملین غیر محفوظ واقعات
بھارت: ’غیر شادی شدہ خواتین بھی اسقاط حمل کروا سکیں گی‘
اسقاط حمل پر نئی پابندیاں، ویت نام میں عوام سراپا احتجاج
اسقاط حمل کے سخت قوانین کی حمایت کرنے والے گروپ نے ہفتے دن کہا ہے کہ وہ اس تناظر میں اپنی شکست تسلیم کرتا ہے۔ Save the 8th کے ترجمان جان مک گورک نے قومی نشریاتی ادارے آر ٹی ای سے گفتگو میں کہا کہ ان کا گروپ آئر لینڈ کے عوام کی رائے کا احترام کرتا ہے تاہم ان کے گروپ کی ترجیح تھی کہ وہ ایسا نہ کرتے۔
آئرش میڈیا کے مطابق دو ایگزٹ پولز کے مطابق آئرش ووٹرز کی 68 فیصد تعداد نے اسقاط حمل کے قوانین میں نرمی کی حمایت کی ہے۔ اس ریفرنڈم میں عوام سے پوچھا گیا تھا کہ وہ ملکی آئین کی آٹھویں ترمیم کے حق میں ہیں یا نہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ ہفتے کی شام تک حتمی نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس ریفرنڈم میں آئر لینڈ کی 3.5 ووٹرز سے دریافت کیا گیا تھا کہ اسقاط حمل کے سخت قوانین کو نرم بنانے کے حق میں ہیں یا نہیں۔
آئرلینڈ کے موجودہ قوانین کے تحت کوئی خاتون صرف اسی وقت اسقاط حمل کروا سکتی ہے، جب اس کی جان کو خطرہ ہو۔ تاہم ریپ کے نتیجے میں ماں بننے کی صورت میں یا یا کسی مہلک بیماری کے باوجود اسقاط حمل کی اجازت نہیں ہے۔
موجودہ قوانین کے تحت اگر کوئی خاتون غیرقانونی طور پر اسقاط حمل کراتی ہے تو اسے چودہ سال کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ آئر لینڈ میں سن 1983 میں ایک ریفرنڈم کے تحت ہی آئین میں آٹھویں ترمیم کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں اسقاط حمل کے قوانین کو انتہائی سخت بنا دیا گیا تھا۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے