1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹینکرز پر حملے میں ریاستی عناصر ملوث تھے، متحدہ عرب امارات

7 جون 2019

سعودی عرب اور ناورے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں چار آئل ٹینکرز پر حملے میں ’ریاستی عناصر‘ ملوث تھے۔ ادھر امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ آبنائے ہرمز میں ان ٹینکرز پر حملے میں ایران ملوث تھا۔

https://p.dw.com/p/3K0DZ
Schiff der Emirati-Küstenwache fährt an einem Öltanker vor der Küste von Fujairah vorbei
تصویر: picture-alliance/AP/J. Gambrell

رواں برس مئی میں متحدہ عرب امارات میں شامل ریاست فجیرہ کے اسی نام کے  شہر کی بندرگاہ پر تیل کے چار ٹینکرز پر حملے کی مشترکہ تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس میں ’ریاستی عناصر‘ ملوث ہو سکتے ہیں۔

مشترکہ تفتیشی ٹیم میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ناروے شامل تھے۔ اس مناسبت سے خلیجی ریاست نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ یہ حملے منظم اور ماہرانہ کارروائی کا نتیجہ ہیں۔

ان ملکوں کے نمائندوں کی مشترکہ رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فجیرہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز دو سو بحری جہازوں میں صرف چار تیل ٹینکرز کو نشانہ بنانے میں انٹیلیجنس صلاحیتوں کے علاوہ تیز رفتار کشتیوں کا استعمال یقینی ہے۔

تاہم اس رپورٹ میں ان حملوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے ایران یا کسی ملک کا براہ راست نام نہیں لیا گیا ہے۔

بارہ مئی کو ہونے والے ان حملوں کے نتیجے میں اگرچہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی تاہم اس ہیش رفت کے بعد سے امریکا اور ایران میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ان چار ٹینکروں میں سے دو سعودی عرب کے تھے، ایک متحدہ عرب امارات کا تھا جبکہ ایک ناروے میں رجسٹرڈ تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے انتیس مئی کو کہا تھا کہ بہت زیادہ امکان ہے کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ دوسری طرف ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان حملوں کی مکمل اور جامع تحقیقات کا عمل جاری ہے۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں