آئی ایس آئی کے سابقہ کارکن کی لاش برآمد
30 اپریل 2010مقامی ٹیلی وژن چینلز اور دیگر ذرائع ابلاغ پر ایک لاش کی تصویر جاری کی گئی ہے، جو خالد خواجہ ہی کی معلوم ہوتی ہے۔
پاکستانی سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ اس لاش کے ساتھ ایک نوٹ بھی ملا ہے، جس پر لکھا ہے کہ خالد خواجہ امریکہ کا جاسوس تھا اوراس نے سن دو ہزار سات میں لال مسجد کے واقعہ میں بے گناہوں کو قتل کیا تھا، اس لئے اسے ہلاک کیا گیا ہے۔
غالباًطالبان خالد خواجہ اور اُس کے ساتھیوں کے بدلے میں اپنے ساتھیوں کو رہا بھی کروانا چاہتے تھے۔ ان کی لاش شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ سے ملی۔
پاکستانی سیکیورٹی فورسزز کے ایک اعلیٰ افسر نے خبر رساں اے ایف پی کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ خالد خواجہ کو دو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
ان کے مطابق ایک گولی ان کے سر میں ماری گئی جبکہ دوسری ان کے سینے میں ۔ ان خبروں کی تصدیق ایک مقامی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے بھی کی ہے۔
پچپن سالہ خالد خواجہ ، آئی ایس آئی کے ایک سابقہ رکن کرنل امام اور ایک فلم میکر صحافی اسد قریشی کے ساتھ مارچ کے مہینے میں شمالی وزیرستان سے لاپتہ ہو گئے تھے۔
ابتدائی طور پر ’ایشائی ٹائیگرز‘ نامی ایک نامعلوم گروہ نے اس گروپ کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس گروہ نےبظاہر طالبان کا حامی تصور کئے جانے والے خالد خواجہ کی ایک ویڈیو بھی میڈیا کو جاری کی تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی