1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس نے امریکی خاتون کائیلا مؤلر کو بھی قتل کر دیا

عدنان اسحاق10 فروری 2015

امریکی صدر باراک اوباما نے آج منگل کے روز تصدیق کر دی کہ امریکی امدادی کارکن کائیلا جین مؤلر کو دہشت گرد گروپ آئی ایس نے قتل کر دیا ہے۔ کائیلا کو 2013ء میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے یرغمال بنایا تھا۔

https://p.dw.com/p/1EZEq
تصویر: The Daily Courier Handout

امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق،’’بے شک کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے، امریکا کائیلا کو اغوا اور قتل کرنے والوں کو ضرور پکڑے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘ وائٹ ہاؤس کے مطابق گزشتہ اختتام ہفتہ پر امدادی کارکن کائیلا کے اہل خانہ کو آئی ایس کی جانب سے ایک نجی پیغام موصول ہوا تھا، جس میں کچھ اضافی معلومات بھی شامل تھیں۔ ’’خفیہ اداروں نے ان معلومات کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ان کی تصدیق کر دی تھی۔‘‘

کائیلا کا تعلق امریکی ریاست ایریزونا سے تھا اور انہیں اگست 2013ء میں شامی شہر حلب سے اغوا کیا گیا تھا۔ آئی ایس کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ شامی شہر الرقہ میں اردن کی فضائیہ کے ایک حملے میں کائیلا ہلاک ہو گئی تھیں۔ یہ شدت پسند گروپ الرقہ کو اپنا خود ساختہ دارالحکومت قرار دیتا ہے۔

Syrien Angriff Jordanische Luftwaffe auf IS-Stellungen
گزشتہ ہفتے آئی ایس نے بتایا تھا کہ شامی شہر الرقہ میں اردن کی فضائیہ کے ایک حملے میں کائیلا ہلاک ہو گئی تھیںتصویر: picture alliance/abaca

کائیلا کے والدین کارل اور مارشا مؤلر نے انتہائی غم زدہ حالت میں اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ انہیں اپنی بیٹی اور انسانوں کی مدد کرنے کے اُس کے جذبے پر فخر ہے۔ ’’ہمیں کائیلا پر بہت فخر ہے، اس نے ایک مقصد کے تحت زندگی گزاری اور ہم روزانہ کام کرتے ہوئے اس کے ورثے کو احترام کے ساتھ زندہ رکھیں گے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا، ’’وہ ہماری ایک ہی بیٹی تھی۔ ہمارے دل ٹوٹ چکے ہیں۔ لیکن ہم پھر بھی پر امن انداز میں وقار اور محبت کے جذبے کے ساتھ اسے یاد کرتے رہیں گے۔‘‘

آئی ایس کے قبضے کے دوران اپنی حراست کے دنوں میں 2014ء میں کائیلا نے اپنے ایک خط میں لکھا تھا کہ اغوا کاروں نے اُسے کوئی نقصان نہیں پہنچایا تاہم ساتھ ہی اُس نے انتہائی جذباتی انداز میں یہ بھی لکھا تھا کہ اسے واپس اپنے گھر والوں کے پاس جانا ہے۔ ’’آپ لوگوں کے صرف خیال ہی سے میں آنسوؤں میں بھیگ جاتی ہوں۔ میں آپ سب کو بہت یاد کرتی ہوں اور یہ دن جبری علیحدگی کی ایک دہائی کے برابر ہیں۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما نے کائیلا مؤلر کی امریکا، مشرق وسطٰی اور دیگر متعدد علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا، ’’کائیلا نے خود کو دوسروں کی مدد کے لیے وقف کر دیا تھا۔ اُس نے ایریزونا میں خواتین کے ایک مرکز میں خدمات انجام دیں اور ایڈز سے متاثرہ افراد کے لیے بھی کام کیا۔‘‘

کائیلا نے اپنی زندگی کے 26 برسوں میں بھارت، اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے علاوہ اور بھی ممالک میں بہت سے مجبور اور امداد کے منتظر افراد کے لیے کام کیا۔ ابھی تک یہ بات حتمی طور پر واضح نہیں کہ کائیلا کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی۔