آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے معطل شدہ بیل آؤٹ پیکج بحال
17 فروری 2021پاکستان کے ساتھ حالیہ مذاکرات کے نتیجے میں اس مالیاتی ادارے نے منگل کی شب اعلان کیا کہ وہ اسلام آباد کے لیے اپنا قرضوں کا پروگرام بحال کر رہا ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے اس پیش رفت کو اسلام آباد کے لیے بہت اہم قرار دیا ہے۔
2019ء میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف نے چھ ارب ڈالر کا ایک بیل آؤٹ پیکج منظور کیا تھا۔ اس کا مقصد پاکستان کی درآمدات اور برآمدات کی مالیت میں بہت زیادہ فرق کو کم کرنا اور ملک کی سکڑتی ہوئی معیشت کو سہارا دینا تھا۔ مگر صرف دو اقساط کی ادائیگی کے بعد ہی یہ پروگرام معطل کر دیا گیا تھا۔ تب آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ پاکستان اپنے ہاں ضروری اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات متعارف کرانے میں ناکام رہا تھا۔
آئی ایم ایف کیا چاہتا ہے؟
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کے مرکزی بینک کی جانب سے قومی کرنسی پر کنٹرول کی پالیسی ختم کرے اور پاکستانی روپے کی قدر کا تعین فری مارکیٹ کے ذریعے کیا جائے۔ اس کے علاوہ پاکستان کو خسارے میں رہنے والے سرکاری اداروں کی نج کاری کرنا اور توانائی اور زراعت کے شعبوں میں سبسڈی بھی ختم کرنا چاہیے۔ ایسا کرتے ہوئے پاکستانی حکومت کو بجلی، گیس اور توانائی کے دیگر ذرائع کی قیمتیں پھر بڑھانا ہوں گی۔ آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کو ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی اپنی آمدنی بھی بڑھانا ہوگی۔
پاکستان مشکل فیصلے کر پائے گا؟
تقریباﹰ 220 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان کی معیشت کی کارکردگی وزیر اعظم عمران خان کی موجودہ حکومت کے دور میں 2018ء میں تیزی سے کم ہوئی تھی۔ اس پس منظر میں پاکستان کو اس الزام کے ساتھ تنقید کا سامنا بھی رہا ہے کہ حکومت ملکی معیشت کی بحالی اور بہتر کارکردگی کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدات نہیں کر پائی۔
ماہر اقتصادیات خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا مالیاتی پروگرام معطل کیے جانے کی ایک بڑی وجہ کورونا وائرس کی وبا بھی تھی کیوں کہ دنیا بھر کی معیشتیں سست روی کا شکار تھیں اور اب بھی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''پاکستان کو اب آئی ایم ایف کی جانب سے دیے گئے اہداف پورے کرنا ہوں گے۔ حکومت کو سخت فیصلے کرنا پڑیں گے تاکہ ملکی معیشت میں دیرپا مثبت نتائج کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
ب ج، م م (ڈی پی اے)