آئی فون اور آئی پیڈ کے بعد اب ’آئی کار‘
20 فروری 2015اقتصادی خبروں سے متعلقہ نیوز سروس بلوم برگ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی فون اور آئی پیڈ تیار کرنے والی کمپنی ’ایپل‘ اپنی برقی کاریں تیار کرنے والی ٹیم پر اور زیادہ تیزی کے ساتھ کام کرنے کے لیے زور دے رہی ہے اور اس کوشش میں ہے کہ ’ایپل‘ کی بجلی سے چلنے والی کاریں 2020ء ہی سے تیار ہونا شروع ہو جائیں۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق جتنے کم وقت میں یہ ادارہ اپنی برقی کاریں بازار میں لانے کی کوششیں کر رہا ہے، اُسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ ادارہ بہت ہی جوش اور سرگرمی کے ساتھ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے کیونکہ عام طور پر نئی گاڑی تیار کرنے کے لیے پانچ سے لے کر سات سال تک کی مدت درکار ہوتی ہے۔
اس سے پہلے ’ایپل‘ کی جانب سے اس طرح کی کاریں بازار میں لانے سے متعلق قیاس آرائیوں کو اُس مقدمے سے مزید تقویت ملی، جو کاروں کے لیے بیٹریاں تیار کرنے کی ماہر ایک امریکی کمپنی کی طرف سے بدھ کے روز ’ایپل‘ کے خلاف دائر کیا گیا۔ کیلیفورنیا میں قائم A123 نامی یہ کمپنی یہ درخواست لے کر عدالت میں گئی ہے کہ اُس کے پانچ ارکان ملازمت چھوڑ کر ’ایپل‘ میں چلے گئے ہیں۔ اس کمپنی نے ’ایپل‘ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اعلیٰ ٹیکنالوجی کی مہارت رکھنے والے ماہرین کو اپنی طرف راغب کر رہی ہے، جس سے A123 کی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
اس کمپنی نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ’ایپل‘ ایک ایسا بڑا ادارہ قائم کر رہا ہے، جو A123 کا حریف ثابت ہو سکتا ہے۔ A123 نے اپنے پانچ سابقہ ملازمین کے خلاف بھی مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ اور ’بلوم برگ‘ نے خبر دی تھی کہ ’ایپل‘ اپنے ایک خفیہ شعبے میں، جس میں سینکڑوں افراد کام کر رہے ہیں، بجلی سے چلنے والی کار تیار کرنے میں مصروف ہے۔ یہ خبر ’ایپل‘ کے اس طرح کے منصوبوں کے بارے میں گزشتہ کئی روز سے سننے میں آ رہی قیاس آرائیوں کا نقطہٴ عروج تھا۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ موٹر گاڑیاں بنانے والے ایک بڑے ادارے ڈائملر اور کاروں کے فاضل پُرزہ جات تیار کرنے و الے ادارے Autoliv سمیت کئی کمپنیوں کے سرکردہ ملازمین ’ایپل‘ میں جا چکے ہیں۔
’بلوم برگ’ نے مزید لکھا ہے کہ ’ایپل‘ کی کاریں تیار کرنے والی ٹیم میں سرگرم کارکنوں کی تعداد تقریباً دو سو تک پہنچ چکی ہے۔ مزید یہ کہ گزشتہ مہینوں کے دوران نئے کارکنوں کی تلاش کا عمل تیز تر کر دیا گیا ہے۔ کچھ رپورٹوں کے مطابق برقی کاریں تیار کرنے والی ایک بڑی کمپنی ٹیسلا میں نئے انجینئرز بھرتی کرنے کی نگران ایک سابقہ خاتون مینیجر اب ’ایپل‘ سے وابستہ ہو چکی ہیں اور یہ بھی قیاس آرائیاں ہیں کہ ’ایپل‘ یا تو ٹیسلا میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے یا پھر اُسے خرید بھی سکتا ہے۔
دوسری طرف اسی مہینے ’ایپل‘ ایسا پہلا ادارہ بھی بن گیا، جس کے کاروبار کا مالیاتی حجم 700 ارب ڈالر کی حد کو عبور کر گیا ہے۔ اس سے پہلے حال ہی میں اس ادارے نے بتایا تھا کہ اُسے گزشتہ سہ ماہی کے دوران اٹھارہ ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔ کسی سہ ماہی کے لیے یہ اتنی زیادہ آمدنی ہے، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔