آئی کلاؤڈ کا اجراء، تنقید بھی تعریف بھی
7 جون 2011کلاؤڈ کمپیوٹنگ نسبتاً ایک نئی ٹیکنالوجی ہے اور اس کا مطلب دفتری اور نجی ڈیٹا کی آن لائن اسٹوریج ہے۔ ایپل کی جانب سے کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو اسٹیو جابس نے سان فرانسسکو میں ورلڈ وائڈ ڈیویلپرزکانفرنس کے دوران تقریباً پانچ ہزار افراد کی موجودگی میں اپنی نئی دریافت ’آئی کلاؤڈ‘ کو متعارف کرایا۔ جابس کے مطابق آئی کلاؤڈ موسمِ خزاں سے پچیس ڈالر سالانہ کی قیمت میں دستیاب ہو گا۔
آئی ٹی کے شعبے کے ایک ماہر جان سی ووراک کا کہنا تھا کہ اپیل نے ایک بیکار تقریب کے لیے اتنے بڑے مجمع کو اکٹھا کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں یہ امید تھی کہ یہاں کچھ انقلابی شے دیکھنے کو ملے گی، ’’کیا کوئی مجھے یہ سمجھا سکتا ہے کہ آئی کلاؤڈ میں نئی کیا بات ہے؟‘‘۔ ماہرین کے مطابق اپیل نے نہ تو ڈیجیٹل میوزک پلیئر ایجاد کیے ہیں، نہ ہی اسمارٹ فون اور نہ ہی ٹیبلٹ کمپیوٹر لیکن پھر بھی یہ کمپنی ان تمام شعبوں میں انتہائی کامیاب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اپیل نے اپنی مصنوعات کی تیاری میں صارفین کی دلچسپی کو مد نظر رکھا ہے۔
آئی کلاؤڈ کے ذریعے انٹرنیٹ صارفین کسی بھی ایپل ڈیوائس سے میوزک حاصل کر کے اسے چلا سکتے ہیں۔ آئی کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں ڈیٹا کو سافٹ ویئر سرورز پر اسٹور کیا جاتا ہے اور اس ایپل ڈیوائس تک انٹرنیٹ کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس سروس کے ذریعے آئی ٹیونز میچ ہارڈ ڈرائیوز کو اسکین کرتا ہے اور گانوں کو آئی کلاؤڈ پر پیش کر دیتا ہے۔ اس کے برخلاف گوگل اور ایمازون کے کلاؤڈ پروگرامز کے صارفین کو ہر گانا خود اپ لوڈ کرنا پڑتا ہے۔ اسی وجہ سےکمپنی کو امید ہے کہ آئی ٹیونز کے 200 ملین صارفین بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
جی پی مورگن ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ مارک موسکاوٹز کے بقول آئی کلاؤڈ تھوڑی تاخیر سے متعارف کرایا جا رہا ہے لیکن یہ اپنے مقابلے کی دیگر مصنوعات سے بہت بہتر ہے۔ ایپل کا کلاؤڈ ٹیکنالوجی کی طرف رجوع کرنے کا مقصد اپنی حریف کمپنیوں گوگل اور ایمازون پر سبقت لے جانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ گوگل اور ایمازون پہلے ہی کلاؤڈ ٹیکنالوجی کا اجراء کر چکی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ آیا ’آئی کلاؤڈ‘ مارکیٹ میں ایپل کی دیگر مصنوعات کی طرح ہی مقبولیت حاصل کر لے گا، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی