آئینی اصلاحات کا پیکیج متعارف کرائیں گے، ترک وزیر اعظم
1 مارچ 2010رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک اصلاحات کا پیکیج پارلیمان کو پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایسا پیکیج ججوں کے ساتھ ساتھ استغاثہ کے اختیارات کم کرنے کے لئے ضروری ہے۔
خیال رہے کہ ترکی میں سیکولر طاقتیں وزیر اعظم اردغان کی اسلامی نظریات کی حامل جماعت ’جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی‘ کے خلاف ہیں، اور اس پر پابندی یا اس کے اختیارات میں کمی کی کوششیں کرتی رہتی ہیں۔
انقرہ حکومت یہ منصوبہ ایسے وقت پیش کرنے جا رہی ہے، جب اسے 2003ء میں حکومت گرانے کے ایک مبینہ منصوبے پر فوج کے ساتھ تنازعے کا سامنا ہے۔ اس مبینہ منصوبے میں ملوث ہونے کے الزام میں فوج کے دو سابق اعلی عہدیداروں پر بھی مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔ ان میں ملک کی ’فرسٹ آرمی‘ کے سابق سربراہ چیٹن ڈوگن اور اسپیشل فورسز کے سابق کمانڈر انجین الان شامل ہیں۔
اس منصوبے میں ملوث ہونے کا الزام اب تک 33 فوجی عہدے داروں پر لگایا گیا ہے، جن میں ڈوگن اور الان سب سے سینئر ہیں۔ ان مقدمات سے فوج اور حکومت کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب فوج حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ بنانے کا الزام ردّ کر چکی ہے۔
وزیر اعظم رجب طیب اردغان کہہ چکے ہیں کہ حکومت گرانے کی سازش میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔ ترک صدر عبداللہ گُل بھی اس تنازعے کو قانون کے مطابق حل کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم رجب طیب اردغان اور فوج کے سربراہ جنرل الکر باش بوغ سے ملاقات بھی کی۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان