آئیوری کوسٹ: باگبو کا شکست تسلیم کرنے سے انکار
6 اپریل 2011ایک تازہ بیان میں باگبو نے کہا ہے کہ یہ درست ہے کہ ان کی فوج نے جنگ بندی کی پیش کش کی ہے لیکن وہ منصبِ صدارت سے دستبردار ہونے کے لیے قطعاً تیار نہیں ہیں۔ اپنے تازہ بیان میں باگبو نے گزشتہ نومبر کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے اپنے دعوے کو ایک بار پھر دہرایا ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ان کے اپنے قائم کردہ الیکشن کمیشن نے ان کو صدارتی الیکشن میں ناکام امیدوار قراردیا تھا۔
باگبو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی فوج جنگ بندی کی ممکنہ شرائط طے کرنے میں مصروف ہے۔ ان خیالات کا اظہار باگبو نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے فرانسیسی ٹیلی وژن LCI سے کیا۔
اس سے قبل ایسی اطلاعات بھی آئی تھیں کہ باگبو کی فوج کے تین جرنیل اپنے صدر کی محفوظ رخصتی کا معاملہ وتارا کی فوج کے ساتھ زیر بحث لائے ہوئے ہیں۔ بات چیت کا یہ عمل وتارا کی فوج کی جانب سے زوردار حملے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ اس حملے میں وتارا کو فرانسیسی فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل تھی۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے روئٹرز کے نمائندے کو بتایا کہ باگبو نے خود کو اقوام متحدہ کی حفاظتی تحویل میں دینے کی درخواست بھی کی ہے۔
وتارا کی فوج کے ساتھ مذاکراتی عمل کی تصدیق باگبو کے ترجمان Ahoua Don Mello نے روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کی ہے۔ ان کے مطابق فریقین بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈان میلو کے مطابق مصالحتی عمل کے بعد صلح کے چارٹر کی تفصیلات جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔
اُدھر فرانسیسی وزیر خارجہ Alain Juppe نے پیرس میں فرانسیسی پارلیمنٹ کو بتایا کہ فرانس باگبو کی جلد از جلد دستبرداری چاہتا ہے۔ فرانس کے وزیر دفاع Gerard Longuet کا بھی کہنا ہے کہ مغربی افریقی ملک کا سیاسی اور فوجی بحران اب بہت جلد ختم ہونے والا ہے۔ امریکی صدر اوباما نے ایک بار پھر باگبو سے کہا کہ وہ جلد اپنے منصب سے علیحدہ ہو جائیں تاکہ آئیوری کوسٹ کے حالات معمول پر آ سکیں۔
اقوام متحدہ نے بھی آبیجان میں گزشتہ دوپہر سے جنگ بند ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ باگبو کے جرنیلوں نے اقوام متحدہ کے امن دستوں کے انچارج سے اپیل کی ہے کہ وہ باگبو کے حامی فوجیوں کو پناہ دیں تاکہ وتارا کی حامی فوج سے ان کی جانیں بچائی جا سکیں۔
رپورٹ: عابد حسین⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس