آئیوری کوسٹ میں پرتشدد واقعے کی تفتیش ہو گی، اقوام متحدہ
3 جنوری 2011اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی مشن گزشتہ جمعرات کو پیش آنے والے اس واقعے میں کسی پرتشدد کارروائی کی تفتیش کرے گا۔
اس سے قبل آئیوری کوسٹ کے متنازعہ صدر لاراں باگبو کی طرف سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملک میں تعینات امن فوجی مشن کے دستوں نے ایک مشتعل ہجوم کے ساتھ جھڑپ میں شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ آئیوری کوسٹ میں گزشتہ برس نومبر میں صدارتی انتخابات کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے باگبو کے حریف السان وتارا کو صدر تسلیم کر لیا تھا، تاہم لاراں باگبو نے عہدہ صدارت چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔
آئیوری کوسٹ میں سن 2002ء اور سن 2003ء میں ہونے والی خانہ جنگی کے بعد یہ ملک اب تک سیاسی اور داخلی طور پر منقسم ہے اور اقوام متحدہ کے امن فوجی دستوں کی اس ملک میں موجودگی کی وجہ ممکنہ فسادات کو دوبارہ وقوع پذیر ہونے سے روکنا ہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے، ’سیکریٹری جنرل نے صدر وتارا کو بتایا ہے کہ وہ آئیوری کوسٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے پوری طرح واقف ہیں۔‘
اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ہفتہ کو اس سلسلے میں وتارا سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی۔
آئیوری کوسٹ میں اقوام متحدہ کا امن فوجی مشن UNOCI کے نام سے کام کر رہا ہے۔ اس سے قبل اس عالمی فوجی مشن کی طرف سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ آئیوری کوسٹ میں لاراں باگبو کی حامی قوتیں عابی جان کے قریب واقع ایک علاقے تک امن فوجیوں کی رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں، جس علاقے میں ممکنہ طور پرایک اجتماعی قبر ہو سکتی ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر/خبررساں ادارے
ادارت: ندیم گِل