1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں جزوی لاک ڈاؤن

23 مارچ 2020

پنجاب میں صوبائی حکومت نے دو ہفتوں کے ليے لاک ڈاون کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس دوران صوبے میں تمام بازار، شاپنگ مالز، نجی اور سرکاری ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹوران، پارک اور سیاحتی مقامات مکمل طور پر بند رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/3ZueR
Pakistan Smog in Lahore
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary

لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے انسداد کورونا کے اجلاس میں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ لاک ڈاون چوبیس مارچ دو ہزار بیس بروز منگل شروع ہو کر چھ اپریل دو ہزار بیس کو صبح نو بجے تک جاری رہے گا۔ اس دوران میڈیکل اسٹورز، ہسپتال، بیکریاں، کریانہ اسٹورز، سبزی منڈیاں، فروٹ مارکیٹس کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی چیزیں تیار کرنے والے یونٹس اور طبی ادویات و آلات تیار کرنے والے کارخانے کھلے رہیں گے۔ یاد رہے کہ گیارہ کروڑ کی آبادی والے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کاروباری ادارے اور دکانیں  کورونا سے بچاؤ کے حفاظتی اقدام کے طور پر دو روز کے ليے پہلے ہی بند کی جا چکی ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اس موقع پر مزید کہا کہ لاک ڈاون کی مدت کے دوران صوبہ پنجاب میں ڈبل سواری پر پابندی ہوگی البتہ فیملی کے ساتھ سفر کرنے والے اس سے مستثنی ہوں گے۔ ان کے مطابق واسا، واپڈا، ٹیلی کمیونیکیشنز کمپنیوں کے اہلکاروں کے علاوہ ایدھی اور دیگر فلاحی اداروں کے کارکن بھی لاک ڈاون کی پابندیوں سے مبرا ہوں گے۔

وزیراعلی پنجاب نے بتایا کہ فوج اور سویلین ادارے مل کر مشترکہ طور پر لاک ڈوان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔ ان کے بقول کورونا سے بچنے کے ليے گھر پر رہنا اور سماجی فاصلہ رکھنا ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کورونا بحران کے دوران خدمات سرانجام دینے والے طبی عملے اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔

اس موقع پر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں اس وقت دفعہ ایک سو چوالیس لگی ہوئی ہے اور لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ حکومت اشیائے خورد و نوش  کی فراہمی کو یقینی بنائے گی جبکہ ڈاکٹروں اور غریب لوگوں کے ليے مراعات کے حوالے سے فیصلہ منگل کے روز ہونے والے ایک اجلاس میں کیا جائے گا۔

Pakistan Lahore Maßnahmen gegen Coronavirus
تصویر: DW/Tanvir Shahzad

ایک اور سوال کے جواب میں عثمان بزدار نے مزید کہا کہ یہ کوئی روایتی کرفیو جیسی صورتحال نہيں۔ ایسی کوئی بات نہیں کہ کوئی باہر نہیں نکل سکتا، حکام سماجی فاصلے برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور پنجاب میں اشیائے خورد و نوش کی کوئی کمی نہیں ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے حالات ایسے نہیں کہ ہم لاک ڈاؤن کر دیں۔ اس سے پہلے سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی حکومتوں کی طرف سے لاک ڈاون کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس سے اب تک چھ افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے 825 لوگ متاثر بھی ہیں۔ اس عالمی وبا سے پاکستان میں سب سے زیادہ سندھ متاثر ہے جہاں ایسے افراد کی تعداد 352 ہے جبکہ پنجاب میں 246 افراد اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

لاہور ، ملتان اور راوالپنڈی میں میٹرو بس سروس بند کر دی گئی ہے۔ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر قرنطینہ سینٹرز اور ہسپتالوں کو بجلی کی مسلسل ترسیل یقینی بنائیں۔

مختلف علاقوں میں جراثیم کش ادویات کا سپرے شروع کر دیا گیا ہے، کئی نجی اداروں نے پچاسسال سے زائد عمر کے افراد کو رخصت پر بھیج دیا ہے اور بہت سے اداروں نے ملازمیں کو گھر پرکام کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان کے طبی ماہر ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب میں لاک ڈاون کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے سے جہاں وائرس کے پھیلاو کوروکنے میں مدد ملے گی وہاں اس سے وائرس سے متاثرہ افراد کی دیکھ بھال میں سہولت ہو  گی۔ان کے مطابق یہ فیصلہ ہسپتالوں پر آنے والے دباو کو بھی کم کرنے کا باعث بنے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ جب تک کرونا وائرس کے علاج کی ویکسین نہیں آتی، یہی بہتر حکمت عملی ہے۔

یاد رہے پاکستان کی حکومت نے حالیہ دنوں میں کورونا سے متاثرہ ملکوں سے آنے والے انپاکستانیوں کے خلاف آپریشن بھی  شروع کر رکھا ہے جو بغیر اسکریننگ کے اپنے گھروں میںچھپے بیٹھے ہیں۔ یورپ، سعودی عرب اور برطانیہ سے آنے والے چار ہزار سے زائد افراد کے خلافگجرات، گوجرانوالہ، منڈی بہاوالدین اور جہلم میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اسی طرح نیشلڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بیرون ملک سے آنے والے افراد کا ڈیٹا لےکر دیگر مسافروں تکپہنچنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ان کی اسکریننگ کا عمل شروع کیا جا سکے۔

کورونا وائرس کا خطرہ، سندھ میں لاک ڈاؤن کا اعلان