1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آخر کار ریک مچار اپنے وطن پہنچ گئے

عابد حسین26 اپریل 2016

جنوبی سوڈان کے باغی لیڈر ریک مچار دو برس بعد اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔ اُن کی واپسی بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں سے طے پانے والی ایک ڈیل کا نتیجہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1Iczq
ریک مچارتصویر: imago/Xinhua

امن ڈیل کے بعد باغی لیڈر ریک مچار کی واپسی اٹھارہ اپریل کو ہونا تھی لیکن اُس میں تاخیر ہوتی گئی اور بالآخر وہ ایک ہفتے کے بعد چھبیس اپریل بروز منگل اپنے ملک کے دارالحکومت پہنچ گئے ہیں۔ اٹھارہ اپریل کے بعد اُن کی جوبا واپسی میں تاخیر ہونے پر بین الاقوامی ثالثوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہونے لگا تھا۔ اِس سے قبل کہ عالمی برادری سخت اقدامات کا فیصلہ کرتی، باغی لیڈر اپنے ملک میں یونٹی حکومت قائم کرنے میں شامل ہو گئے۔ ریک مچار اور سلوا کیر کے درمیان امن مذاکرات کے دوران مشترکہ نکات پر متفق کرنے پر انٹرنیشنل کمیونٹی کے نمائندوں نے کئی مہینے صرف کیے تھے۔

اُن کی واپسی بین الاقوامی ثالثوں کی نگرانی میں طے پانے والی ایک ڈیل کے تحت ہوئی ہے۔ اِس ڈیل کے تحت اُن کے سب سے بڑے حریف صدر سلوا کیر ایک یونٹی حکومت قائم کریں گے اور وہ اِس حکومت میں فرسٹ نائب صدر ہوں گے۔ وہ دو برس قبل صدر سلوا کیر کے ساتھ اقتدار کی جنگ میں الجھنے کے بعد دارالحکومت چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ اِس تمام عرصے میں جنوبی سوڈان کو پُرتشدد خونی حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ سلوا کیر نے مچار پر حکومت گرانے اور بغاوت کے الزامات عائد کیے تھے۔

Südsudan General Simon Gatwech Dual
جنوبی سوڈان کے باغیوں کے اعلیٰ ترین کمانڈر سائمن گیویچ ڈوال پیر پچیس اپریل کو جوبا پہنچ چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/P. Dhil

یونٹی حکومت کے قیام کے سلسلے میں جنوبی سوڈان کے باغیوں کے اعلیٰ ترین کمانڈر سائمن گیویچ ڈوال پیر پچیس اپریل کو جوبا پہنچ چکے ہیں اور اِس کو بھی یونٹی حکومت کے قیام کی جانب پہلا قدم قرار دیا گیا ہے۔ ڈوال جب جوبا پہنچے تو انہوں نے زور دار نعرہ لگایا تھا کہ وہ سب جنوبی سوڈانی ہیں۔ نئی یونٹی حکومت کو درپیش سب سے بڑا چیلنج دارالحکومت میں موجود فریقین کے ہزاروں مسلح افراد کے ہتھیاروں کو خاموش رکھنا ہے۔ مبصرین کے مطابق ایک بھی چنگاری یا غلط فہمی ڈیل کو ختم اور جوبا شہر کو خون میں نہلانے کے لیے کافی ہو گی۔ یہ مسلح افراد دو مختلف کیمپوں میں جمع کیے گئے ہیں۔

جنوبی سوڈان کے حوالے سے یہ تلخ حقیقت سامنے آ چکی ہے کہ مچار اور کیر کے حامیوں کی جھڑپوں سے شروع ہونے والے پرتشدد حالات اب نیا رخ اختیار کر چکے ہیں۔ کئی چھوٹے چھوٹے ملیشیا گروہ جنم لے چکے ہیں اور وہ سلوا کیر اور ریک مچار کی ہدایات یا اپیلوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہے۔ اِس باعث تشدد کے ایسے واقعات ہو رہے ہیں، جن کی رپورٹنگ فوری طور پر ممکن نہیں ہوتی۔ مچار اور کیر کو ڈیل کے مذاکرات میں ایک نکتے پر قائل کیا گیا کہ انہی کی کوششوں سے جنوبی سوڈان کو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید