آخرکار نئی پاناما کینال کا افتتاح
کئی برسوں کی تعمیر اور مقررہ وقت میں دو سال کی تاخیر کے بعد آخر کار توسیع شدہ پاناما کینال کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ مستقبل میں 14 ہزار کنٹینرز والے بحری جہاز بھی اس آبی گزر گاہ کو استعمال کر سکیں گے۔
بحر الکاہل سے بحر اوقیانوس
پاناما کینال بیاسی کلومیٹر طویل ہے۔ توسیع کے اس منصوبے کے تحت اس آبی گزرگاہ کے مختلف مقامات کو مزید گہرا بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ واٹر نیویگیشن گیٹس کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ زیادہ جہاز بحر الکاہل سے بحر اوقیانوس میں داخل ہو سکیں۔
تاریخی سفر
اس توسیع شدہ آبی گزرگاہ میں سے سب سے پہلے ’’کوسکو شیپنگ پاناما‘‘ نامی جہاز گزرا ہے۔ یہ جہاز ایک چینی جہاز کمپنی کی ملکیت ہے۔ کیپٹن یوڈ روڈیرگس کا کہنا تھا، ’’سب سے پہلے اس توسیع شدہ بحری راستے سے گزرنا میرے لیے ایک ناقابل فراموش تجربہ ہے۔‘‘
مصنوعات کی تعداد دو گنا
تقریباﹰ پچاس میٹر چوڑے اور 366 میٹر طویل بضری جہاز بحر الکاہل سے بحر اوقیانوس میں داخل ہو سکیں گے۔ توسیع شدہ پاناما کینال سے اب سالانہ 600 ملین ٹن مصنوعات ٹرانسپورٹ کی جا سکیں گی۔ ابھی تک سالانہ تین سو ملین ٹن مصنوعات اس راستے سے ٹرانسپورٹ کی جاتی تھیں۔
توسیع مہنگی اور تاخیر سے
پاناما کینال کی توسیع پر 5,25 ارب امریکی ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ یہ لاگت ابتدائی تخمینوں سے تقریباﹰ دو ارب ڈالر زائد ہے۔ مجموعی طور پر اس کی تعمیر کے لیے چالیس ہزار کارکن شامل رہے۔ انہوں نے کئی پہاڑوں کو کاٹا، ایک سو پچاس ملین کیوبک میٹر زمین کو کھودا گیا اور ایک لاکھ بانوے ہزار ٹن لوہا استعمال کیا گیا۔
معیشت اور سیاحت
پاناما کینال کو اس ملک کے تقریبا چالیس لاکھ افراد کی شہ رگ سمجھا جاتا ہے۔ پاناما سالانہ بنیادوں پر اس سے تقریباﹰ ایک ارب ڈالر منافع کماتا ہے۔ آئندہ دس برسوں میں یہ منافع تقریباﹰ چار ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد پاناما کینال پر رکتی ہے۔
امریکا سے آزادی
امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر نے 1999ء میں پاناما کینال کا انتظام پاناما حکومت کے حوالے کیا تھا، تب تک اسے امریکا کنٹرول کرتا تھا۔ 1903ء میں اس کی تعمیر سے ایک برس قبل امریکا نے اس علاقے پر قبضہ کرتے ہوئے غیرمعینہ مدت تک اس کے استعمال کا ایک معاہدہ کر لیا تھا۔ سترہ برس پہلے جب پاناما نے اس کا کنٹرول سنبھالا تو پہلی مرتبہ اس آبی گرز گاہ سے منافع حاصل ہوا۔
ایک صدی سے زیادہ کا سفر
اس آبی گزرگاہ سے سب سے پہلا بحری جہاز پندرہ اگست 1914ء کو گزرا تھا اور ’انکونا‘ نامی اس بحری جہاز پر کل دو سو مسافر سوار تھے۔ 1905ء سے 1914ء تک اس کی تعمیر کے دوران تقریباﹰ چھ ہزار افراد وفات پائے۔
شمال میں نیا حریف
نکاراگوا میں پاناما کینال سے بھی بڑی اور کشادہ آبی گزرگاہ تعمیر کی جا رہی ہے۔ اس کا آغاز سن 2015ء میں تحفظ ماحول کی تنظیموں کے احتجاجی مظاہروں کے سائے میں ہو چکا ہے۔ نکاراگوا کینال، پاناما کینال کی حیثیت پر سوال اٹھا سکتی ہے کہ یہ اس براعظم کا سب سے اہم تجارتی راستہ ہے۔