آسٹریا: افغان ہم جنس پرست تارک وطن کی پناہ کی درخواست مسترد
16 اگست 2018افغانستان میں ہم جنس پرست ہونا غیر قانونی ہے۔ اٹھارہ سالہ افغان مہاجر نے اسی بنیاد پر آسٹریا میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی کہ وہ ہم جنس پرست ہے اور اس وجہ سے اپنے وطن میں اس کی جان کو خطرہ بھی ہے۔
تاہم آسٹرین حکام نے اس کے ہم جنس پرست ہونے کے بیان پر شبہ کرتے ہوئے اس کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی۔ حکام کا کہنا تھا کہ وہ اپنے عمل، رویے، چال ڈھال اور لباس سے ہم جنس پرست نہیں لگتا۔
آسٹرین جریدے فالٹر کی رپورٹ کے مطابق اس کی سیاسی پناہ کی درخواست نمٹانے والے اہلکار نے لکھا، ’’ تمہاری چال ڈھال، عمل اور لباس اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیتے کہ تم ہم جنس پرست ہو۔‘‘ اس اہلکار نے نوجوان افغان مہاجر کو یہ بھی بتایا کہ اپنے وطن میں اس کی جان کو اس بنیاد پر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو سکتا۔ جریدے کے مطابق افغان شہری اس فیصلے کے خلاف اپیل کر رہا ہے۔
'ہم جنس پرست تو ہے لیکن...‘
نوجوان افغان شہری سن 2016 میں آسٹریا آیا تھا اور اسے اٹھارہ سال سے کم عمر ہونے کے باعث نابالغوں کے لیے بنائی گئی رہائش گاہ میں رکھا گیا تھا۔ سیاسی پناہ کی ابتدائی درخواست میں اس نے اپنے ہم جنس پرست ہونے کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا تھا۔ اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جنسی رجحانات کے بارے میں معلومات عام کرنے سے خائف تھا۔
مائیگریشن اہلکاروں نے بعد ازاں اس کے ہم جنس پرست ہونے کے دعوے کی چھان بین شروع کی۔ اس پر پہلا اعتراض یہ کیا گیا کہ نوجوان افغان مہاجرین کے مرکز میں ہونے والے جھگڑوں میں ملوث رہا ہے جب کہ ہم جنس پرست افراد جھگڑے سے اجتناب کرتے ہیں۔
دوسرا اعتراض یہ کیا گیا کہ اس کے دوست نہیں ہیں اور وہ زیادہ تر وقت تنہا گزارتا ہے۔ اس کے برعکس ہم جنس پرست افراد عام طور پر زیادہ سوشل ہوتے ہیں۔
پھر اس سے یہ بھی پوچھا گیا کہ اس پر اپنے ہم جنس پرست ہونے کا پہلی مرتبہ انکشاف کب ہوا تھا۔ نوجوان نے بتایا کہ پہلی مرتبہ اسے یہ بات بارہ برس کی عمر میں معلوم ہوئی تھی۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ افغانستان میں کئی مرد دوستوں کا بوسہ بھی لے چکا ہے۔ حکام نے اس کے بیانات اعتراضات کے ساتھ مسترد کر دیے کہ افغانستان کے قدامت پسند معاشرے میں کھلے عام ایسے اقدامات کا ہونا غیر ممکن ہے۔
یورپ میں ہم جنس پرستوں کا ’ٹیسٹ‘ غیر قانونی
یورپ میں کسی ہم جنس پرست کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ قبل ازیں ہنگری میں بھی حکام نے ایک شخص کو امرد پرست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ بعد ازاں یورپی عدالت انصاف نے اس مہاجر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم جنس پرست ہونے کی شناخت کے لیے نفسیاتی امتحان لینا یورپی قوانین کے منافی ہے۔
آسٹرین وزارت داخلہ نے اس نوجوان افغان مہاجر کے معاملے میں یورپی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے انفرادی کیس پر کوئی بیان دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم وزارت نے یہ تسلیم ضرور کیا کہ سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کو اپنے دعووں کے حق میں ثبوت پیش کر کے حکام کو مطمئن کرنا پڑتا ہے۔
ش ح/ ع ح