آسٹریلوی آگ سے بڑھتے خطرات، ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ
2 جنوری 2020آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے حکام کا کہنا ہے کہ خراب موسم کی وجہ سے ہفتہ چار جنوری تک آگ کا دائرہ مزید وسیع ہوسکتا ہے۔ ریاستی حکام نےاس صورت حال پر قابو پانے کے لیے نیو ساؤتھ ویلز میں ایک ہفتے کے لیے ہنگامی حالات کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔
نیو ساتھ ویلز اور وکٹوریہ میں آگ کے سبب اب تک مجموعی طور پر اٹھارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس ہفتے آگ سے متاثرہ علاقوں کے سترہ افراد اب بھی لا پتہ بتائے جا رہے۔ حکام کے مطابق بارہ سو سے زائد عمارتیں جل کر خاک ہوگئی ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز کی وزیر اعلی تازہ صورت حال کے پیش نظر مقامی فائر سروس کمشنر کو اضافی اختیارت دینے کے لیے ایمرجسنی کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ آزادانہ اقدامات کر سکیں۔ ان کے مطابق ایمرجنسی کا آغاز جمعہ تین جنوری سے ہوگا جو آئندہ سات روز تک جاری رہےگی۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق ایمرجنسی کے دوران مقامی انتظامی اہلکار لوگوں کا جبری انخلا، سڑکوں کی بندش اور وہ سب کچھ کریں گے جو لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ممکن ہو گا۔ ریاستی وزیراعلیٰ کے مطابق ایمرجنسی کے دوران ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔
ریاستی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ریاست کے مختف مقامات پر پھیلی ہوئی آگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ اس دوران ریاست کے ساحلی علاقوں میں پھنسے ہزاروں لوگوں کے انخلاء کا عمل جاری ہے جہاں عام اشیاء کی قلت کا سامنا ہے۔ آسٹریلوی نیوی کا ایک بحری جہاز بھی مالاکوٹا کے ساحل پر پہنچ گيا ہے جہاں ہزاروں افراد پھنسے ہوئے وہیں۔
مالاکوٹا کا ساحلی قصبہ آگ کے سبب دوسرے علاقوں سے پوری طرح منقطع ہوگیا تھا۔ اس جہاز پر چار ہزار لوگوں کے لیے ادویات، پینے کا پانی اور کھانے جیسی روز مرہ کی اشیا فراہم کی گئی ہیں۔ اس جہاز پر ایک ہزار افراد کو باہر لانے کی گنجائش ہے اور اس باعث تمام لوگوں انخلا میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
حکومت نے چونکہ مقامی لوگوں اور سیاحوں کو آگ سے متاثرہ علاقوں سے نکلنے کا حکم دیا اس لیے لوگ اب کینبرا اور سڈنی جیسے شہروں کی طرف نکل پڑے ہیں۔ اس سے راستے میں بڑے پیمانے پر ٹریفک کا مسئلہ پیدا ہوگيا ہے اور جگہ جگہ ٹریفک جام ہے۔
ص ز ⁄ ع ح (نیوز ایجنسیاں)