آسٹریلیا میں شمسی توانائی سے چلنے والی کاروں کی ریس
20 اکتوبر 2011اتوار کو ڈارون سے شروع ہونے والی ریس جمعرات کو ايڈيليڈ میں اختتام پذیر ہو گئی۔ اس کار ريس کا اہتمام ہر دو سال بعد اسی مقام پر کيا جاتا ہے اور اس مرتبہ بيس ممالک کی سينتیس ٹيموں نے مقابلے میں حصہ ليا۔ جاپان کی ٹوکائی يونيورسٹی کی تيار کردہ کار نے مقابلے ميں پہلی پوزيشن حاصل کی جبکہ ہالينڈ کی نوآن سولر ٹيم نے دوسری اور امريکہ کی مشی گن يونيورسٹی کی شمسی توانائی سے چلنے والی کار نے تيسری پوزيشن حاصل کی۔
رواں برس دور دراز شمالی علاقے ميں جھاڑیوں ميں لگی آگ کی وجہ سے یہ ریس خطرناک تھی اور اسی لیے متعدد ڈرايئوروں کو مقابلہ روکنا پڑا۔ فلپائن کی ايک کار مقابلے کے ابتدا ميں ہی بيٹری پھٹ جانے کے باعث شعلوں ميں گھر گئی تاہم ٹيم کا کوئی رکن زخمی نہيں ہوا۔ آگ بجھانےاورمتبادل بيٹری کی فراہمی کے بعد کار دوبارہ ريس ميں شامل ہو گئی۔
اس کے علاوہ مقابلے ميں شامل گاڑيوں کو راستے ميں دوسری ٹريفک سے آگے نکلنے کے ساتھ ساتھ صحرا میں موجود کنگروز، اونٹوں اور دوسری جنگلی حيات کو بھی بچا کر منزل کی جانب گامزن ہونا تھا۔
مقابلے ميں دوسری پوزيشن حاصل کرنے والے ہالينڈ کے کار ڈرائيور سنٹ جيگو نے اس حوالے سے بتايا کہ انھيں راستے ميں جھاڑيوں ميں لگی آگ، مال مويشيوں، بھيڑوں اور چھپکليوں سے بچنا تھا اور اس کے علاوہ ان کے ليے سب سے بڑا چيلنج تيس سے چاليس ميل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تيز ہواؤں کا مقابلہ کرنا تھا کيونکہ ان ہواؤں کے باعث گاڑی غیر ہموار راستے پر اتر سکتی ہے۔
یہ ريس يونيورسٹی طلبہ اور محققين کے ليے نہايت اہم ہے جو گاڑیوں کے ايندھن کے ليے توانائی کے ماحول دوست متبادل ذرائع تلاش کرنے کے ليے کوشاں ہيں۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: حماد کیانی