آسٹریلیا کو ملکی تاریخ کے طاقتور ترین طوفان کا سامنا
2 فروری 2011اندازوں کے مطابق درجہ پنجم کے اس طوفان ’یاسی‘ میں تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی جو ’سائیکلون پروف‘ عمارات کو بھی اڑا کر رکھ دیں گی۔ کوئنز لینڈ ریاست کی پریمیئر اینا بلیگ کے بقول طوفان سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلنے کا خدشہ ہے۔ کوئنز لینڈ میں گزشتہ ماہ سیلاب نے پہلے ہی تباہی پھیلا رکھی ہے۔
کم از کم چالیس ہزار افراد اب طوفانی ہواؤں کی زد میں آسکتے ہیں، جو عالمی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے کوئنز لینڈ کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔ ان علاقوں میں کینز، ٹاؤنز ولے اور میکے شہر شامل ہیں۔ یہ علاقے سیاحوں کی مقبول آماجگاہ ہیں۔ لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے کے لئے فوج حرکت میں آچکی ہے۔
سیٹیلائٹ تصاویر کے مطابق نیوزی لینڈ یا اٹلی کے رقبے کے برابر طوفانی نظام وجود پارہا ہے، جو آسٹریلیا کی تاریخ کا شدید ترین طوفان ہوگا۔ پریمیئر بلیگ کے بقول اس طوفان کے تمام پہلو انتہائی خطرناک اور ممکنہ طور پر بہت تباہ کن ہوں گے۔
طوفان کی شدت سے ساحلی شہر کارڈویل پر لگ بھگ سات میٹر اونچی سمندری لہریں دھاوا بول دیں گی۔ حکام کے مطابق طوفانی ہوائیں سینکڑوں کلومیٹر تک آبادیوں کے اندر تک محسوس کی جائیں گے۔ ریلوے لائنوں اور کانوں کو فوری طور پر بند کردیا گیا ہے۔
کینز شہر میں شدید تذبذب کے شکار سینکڑوں افراد محفوظ ٹھکانوں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ لوگوں کومحفوظ مقامات تک منتقل کرنے کے لیے بنائے گئے عارضی کیمپس میں گنجائش سے زیادہ شہری ہیں۔ شہریوں نے اس صورتحال میں خوراک ذخیرہ کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ کوئنز لینڈ میں عمومی طور پر طوفان آتے رہتے ہیں اور یہاں مکانات کی تعمیر میں اس حقیقت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ آسٹریلوی ماہرین کا خیال ہے کہ ’یاسی‘ طوفان کی شدت کے سامنے یہ مکانات بھی غیر محفوظ ثابت ہوں گے۔ خدشہ ہے کہ طوفانی ہواؤں کے سبب ریاست کوئنز لینڈ کے دو لاکھ شہری بجلی اور موبائل کی سہولیات سے محروم ہوجائیں گے۔
ریاست کوئنز لینڈ آسٹریلیا کی معیشت میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے۔ لوہا بنانے کے لئے ضروری کوئلے کا نوے فیصد یہاں سے برآمد کیا جاتا ہے، جس کی مالیت 20 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ یہاں شکر بنانے کے کارخانے بھی ہیں۔ یاسی طوفان کے معاشی نقصان کا تخمینہ 500 ملین ڈالر لگایا جارہا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ