آسٹریلیا کے ’گریٹ بیریئر ریف‘ خطرے سے دوچار
11 دسمبر 2022
آسٹریلیا یونیسکو کے خطرے سے دوچار مقامات کی فہرست میں'گریٹ بیریئر ریف‘ یا مونگے کی چٹانوں کو شامل کرنے کے اقوام متحدہ کے منصوبوں کے خلاف لابنگ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
آسٹریلیا کے شمال مشرقی ساحل پر واقع گریٹ بیریئر ریف سن1981 سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔ لیکن اگر اقوام متحدہ اس چٹان کو خطرے سے دوچار قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے، تو یہ آسٹریلوی حکومت کے لیے نوٹس بھی جاری کرے گا کہ اس جگہ کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست سے مکمل طور پر نکالا جا سکتا ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر ماحولیات تانیا پیبرسیک نے کہا،''گریٹ بیریئر ریف کو اس طرح سے علیحدہ کر کے باہر نکال دینے کی ضرورت نہیں ہے اور ان کی حکومت اس چٹانوں کو خطرے سے دوچار فہرست میں شامل کرنے کے خلاف لابنگ کرے گی۔‘‘بلوچستان کی ساحلی پٹی پر مرجان کی چٹانیں
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) میں ایلینور کارٹر اور یونیسکو کے نمائندے ہنس تھلسٹرپ نے کہا کہآسٹریلیاکی کوششوں کے باوجود یہ چٹانیں ''موسمیاتی تبدیلی کے عوامل سے نمایاں طور پر متاثر ہوئی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے گریٹ بیریئر ریف کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا، ''موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نکلنے کے لیے اس مقام کی صلاحیت کو نظر انداز کیا گیا ہے۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آسٹریلیا کے پاس موسمیاتی تبدیلی کے واضح اہداف کا فقدان ہے اور اس ملک نے جن اقدامات کا وعدہ کیا تھا ان پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا گیا، خاص طور پر ماہی گیری اور پانی کے معیار سے متعلق وعدے پورے نہیں کیے گئے۔
آسٹریلیا نے گریٹ بیریئر ریف کی حفاظت کے لیے کیا کیا ہے؟
جنوری میں آسٹریلوی حکومت نے ان چٹانوں کے تحفظ کے لیے ایک ارب ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جبآسٹریلیانے یونیسکو کی اس فہرست کو کم کیے جانے کے خطرے کو نظر انداز کیا۔
آسٹریلوی حکام کے مطابق مئی میں طویل گرمی کی لہر کے بعد ریف کے 91 فیصد حصے کو بلیچنگ یا رنگ اُڑنے سے نقصان پہنچا تھا۔
آسٹریلیا نے رواں سال مرکز سے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنی والی حکومت کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے تحفظ ماحول کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کو مزید موثر بنانے کا وعدہ کیا۔
آسٹریلوی حکومت مبینہ طور پر ''گریٹ بیریئر ریف‘‘ یا مونگے کی ان چٹانوں کو خطرے سے دوچار مقامات کی فہرست میں شامل نہ کرنے کے لیے یونیسکو کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔
(فرح بھگت) ک م